کس قسم کی سفارش کرنا جائز ہے
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

« باب استحباب الشفاعة فيما ليس بحرام»
سفارش کرنا مستحب ہے بشرطے کہ وہ کسی حرام کے سلسلے میں نہ ہو

✿ «قال الله تعالى : »
‏ «مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقِيتًا» [سورة النساء: 89]
”جو اچھی بات کی سفارش کرے، اس کے لیے اس (نیکی کے اجر) میں سے ایک حصہ ہو گا، اور جو بری بات کی سفارش کرے، اس کے لیے بھی اس کے گناہ کا کچھ بوجھ ہوگا۔ اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔“

❀ «عن ابي موسى، قال كان النبى صلى الله عليه وسلم، إذا اتاه طالب الحاجة اقبل على جلسائه فقال اشفعوا فلتؤجروا، وليقض الله على لسان نبيه ما احب .» [متفق عليه: رواه البخاري 6028، ومسلم 2627. واللفظ لمسلم]
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی ضرورت مند آتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کو مخاطب فرماتے کہ سفارش کر کے اجر کے مستی بنو۔ اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی کی زبان سے جو چاہے گا پورا فرمائے گا۔

❀ «عن معاوية بن ابي سفيان :” اشفعوا تؤجروا، فإني لاريد الامر فاؤخره كيما تشفعوا فتؤجروا، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: اشفعوا تؤجروا.» [صحيح: رواه أبو داود 5132، والنسائي فى الكبرى 2349]
حضرت معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا: سفارش کرو اجر پاؤ گے۔ یقیناً میں چاہتا ہوں کہ کسی معاملے کو موخر کر دوں، تاکہ تم لوگ سفارش کر کے اجر کے مستحق بن جائے یقیناً رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : ”سفارش کر اور اجر کے مستحق بنو گے۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل