سوال
کسی کی لڑائی دیکھنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کسی شخص کی لڑائی کو تماشے یا ذہنی تفریح کے طور پر دیکھنا بالکل ناجائز ہے۔ شریعت کا حکم یہ ہے کہ ایسے موقع پر ظالم اور مظلوم دونوں کی مدد کی جائے، نہ کہ تماش بین بن کر دیکھا جائے۔
جیسا کہ صحیح بخاری میں ارشادِ نبوی ﷺ ہے:
أنصر اخاك ظالما او مظلوما.
(كتاب المظالم باب اعن اخاك ظالما او مظلوما ج1ص 330)
صحابہ کرامؓ نے عرض کیا:
"یارسول اللہ ﷺ! مظلوم کی مدد کرنا تو سمجھ میں آتا ہے، لیکن ظالم کی مدد کا کیا مطلب ہے؟”
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"ظالم کا ہاتھ پکڑ لیا جائے تاکہ وہ مزید ظلم نہ کر سکے۔”
قال تاخذ فوق بدیه.
اسی باب میں حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے مروی ہے:
ان رسول الله قال : المسلم اخوالمسلم لا يظلمه و لايسلمه.
(الحديث صحيح البخارى : 23ج1)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے۔ وہ نہ خود اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے ظالم کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہے۔”
خلاصہ حکم
لہٰذا کسی کی لڑائی کو بطور تماشہ دیکھنا جائز نہیں، بلکہ ضروری ہے کہ آدمی اپنی استطاعت کے مطابق لڑائی بند کرانے کی کوشش کرے۔
اگر کسی کے پاس طاقت یا اختیار موجود ہو اور پھر بھی وہ لڑنے والوں کو نہ روکے، تو یہ عمل اسلامی بھائی چارے اور انسانی ہمدردی کے خلاف ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب