کسی کو اس کے متعلق ہونے والی سازش کی اطلاع دینا کیسا ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال :

کسی کو اس کے متعلق ہونے والی سازش کی اطلاع دینا کیسا ہے؟

جواب :

مؤمن مؤمن کا خیر خواہ ہوتا ہے، تو اس کی خیر خواہی کا تقاضا ہے کہ اس کے متعلق ہونے والی سازش سے اسے مطلع کیا جائے ، تاکہ وہ اس سازش سے بچ سکے۔ یہ چغل خوری یا غیبت کے زمرے میں داخل نہیں ۔ کئی احادیث کا عموم اسی کا مؤید ہے۔
❀ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
قسم النبى صلى الله عليه وسلم قسما، فقال رجل : إن هذه لقسمة ما أريد بها وجه الله، فأتيت النبى صلى الله عليه وسلم فأخبرته، فغضب حتى رأيت الغضب فى وجهه، ثم قال : يرحم الله موسى ، قد أوذي بأكثر من هذا فصبر
”(ایک مرتبہ ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مال تقسیم کیا، تو ایک شخص نے کہا: یہ ایسی تقسیم ہے، جس میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا قصد نہیں کیا گیا ( نعوذ باللہ ! ) میں (عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بارے میں خبر دی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہو گئے اور غصے کے آثار میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر نمودار دیکھے، پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ موسیٰ علیہ السلام پر رحم کرے، انہیں اس سے سخت تکلیفیں پہنچائی گئیں ،مگر انہوں نے صبر کیا۔“
(صحيح البخاري : 3405 ، صحیح مسلم : 1062 )
❀ اس حدیث کے تحت علامہ ابن ملقن رحمہ اللہ (804ھ) فرماتے ہیں:
فيه من الفقه : أنه يجوز للرجل أن يخبر أهل الفضل والستر من إخوانه بما يقال فيهم مما لا يليق؛ ليعرفهم بذلك من يؤذيه من الناس وينقصه، ولا حرج عليه فى مقالته بذلك وتبليغه له ، وليس ذلك من باب النميمة .
”اس حدیث میں یہ فقہی مسئلہ ہے کہ آدمی اپنے معزر محترم بھائی کو خبر دے سکتا ہے کہ اس کے بارے میں یہ یہ بری باتیں کی جارہی ہیں، تا کہ وہ جان جائے کہ اسے کون کون اذیت پہنچاتا ہے اور اس کی تنقیص کرتا ہے۔ ایسی بات کرنے میں اور اسے دوسروں تک پہنچانے میں کوئی حرج نہیں ، یہ چغل خوری یا غیبت کی قبیل سے نہیں ہے۔“
(التوضيح : 396/28)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1