کسی مسلمان کی جان بچانے کے لیے مال خرچ کرنا
➊ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ [المائدة: 2]
”نیکی اور تقوی کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرو ۔“
کسی مجبور و بے بس کی جان بچانا نیکی و تقوی کی بہت بڑی قسم ہے اور اسے چھوڑ دینا بہت بڑا گناہ و سرکشی ہے۔
➋ ایک حدیث میں ہے کہ ”مسلمان مسلمان کا بھائی ہے وہ اس پر ظلم نہیں کرتا۔“
[بخاري: 2442 ، كتاب المظالم: باب لا يظلم المسلم المسلم ولا يسلمه ، مسلم: 2580 ، ابو داود: 4893 ، ترمذي: 1462]
اس سے بڑا ظلم کیا ہو گا کہ ایک مسلمان بھوک سے مر رہا ہے اور اس کے پاس اتنا مال ہے کہ جس سے وہ بیچ سکتا ہے پھر بھی یہ اس پر خرچ نہیں کرتا۔
➌ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم میں سے کوئی بھی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے بھائی کے لیے بھی وہی پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔“
[بخاري: 13 ، كتاب الإيمان: باب من الإيمان أن يحب لأخيه ما يحب لنفسه ، مسلم: 45 ، أحمد: 176/3 ، ابن ماجة: 66 ، ترمذي: 2515 ، ابن منده: 296 ، نسائي: 125/8 ، أبو عوانة: 33/1 ، ابن حبان: 470/1]
یقیناً کوئی بھی شخص یہ نہیں چاہتا کہ وہ بھوک سے مر رہا ہو اور لوگ اسے اس حال میں چھوڑ جائیں لٰہذا دوسروں کو بھی اس حال میں نہیں چھوڑ نا چاہیے۔