کسی مجبوری کی وجہ سے دو نمازیں جمع کرنے کا جواز
یہ تحریر محترم ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی کی کتاب نماز مصطفیٰ علیہ الصلوۃ والسلام سے ماخوذ ہے۔

● بارش یا کسی مجبوری کی وجہ سے دو نمازیں جمع کرنا:

بارش یا کسی اور امر مجبوری کی بناء پر دو نمازیں جمع کی جاسکتی ہیں۔ سید نا عبد اللہ بن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ منورہ میں بغیر کسی خوف یا سفر کے ظہر اور عصر کی نمازیں اکٹھی پڑھیں۔ ابوز بیر کہتے ہیں کہ میں نے سعید سے سوال کیا :

آپ نے ایسے کیوں کیا ؟ انہوں نے کہا:

تمہاری طرح میں نے بھی ابن عباسؓ سے پوچھا تھا تو انہوں نے کہا تھا:

آپ نے ارادہ فرمایا کہ ان کی اُمت میں کسی کے لیے مشقت وحرج نہ ہو ۔
صحيح مسلم، کتاب صلاة المسافرين، رقم : ٧٠٥ .

دوسری روایت کے الفاظ یوں ہیں:

رسول اللہ ﷺ نے ظہر عصر اور مغرب کی نمازیں مدینہ منورہ میں بغیر کسی خوف یا بارش کے جمع کر کے پڑھیں ۔ (ابو کریب کی روایت میں ہے کہ) میں نے ابن عباسؓ سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسے کیوں کیا ؟

جواب ملاتا کہ آپ کی اُمت مشقت میں نہ پڑے۔
صحيح مسلم، کتاب صلاة المسافرين رقم : ٧٠٦ .

◈ دو نمازیں جمع کرنے کا طریقہ :

کوئی آدمی بامر مجبوری دو نمازیں جمع کرنا چاہتا ہے تو وہ ظہر کو لیٹ کرے گا اور عصر کو مقدم ، اس طرح مغرب کو لیٹ کرے گا اور عشاء کو مقدم ۔ عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے ابوالشعثاء جابر بن زید سے کہا:

’’اے ابو الشعثاء ! میرا خیال ہے کہ آپ ﷺ نے ظہر کو لیٹ کیا اور عصر کو جلدی کیا اور مغرب کو لیٹ کیا اور عشاء کو جلدی کیا ۔‘‘

تو انہوں نے کہا:

میرا بھی یہی خیال ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے