کسی قریبی رشتہ دار پر اپنے قریبی رشتہ دار کو خرچہ دینا واجب نہیں ہے مگر صلہ رحمی کے طور پر دیا جا سکتا ہے
کیونکہ اس کی کوئی واضح دلیل موجود نہیں ہے کہ انسان پر اپنے تمام اقرباء کا نفقہ بھی واجب ہے۔ البتہ صلہ رحمی کے طور پر دیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ صلہ رحمی کا ثبوت کتاب و سنت کی صریح نصوص سے ثابت ہے جیسا کہ چند حسب ذیل ہیں:
➊ ارشاد باری تعالٰی ہے کہ :
وَأُولُو الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَىٰ بِبَعْضٍ [الأنفال: 75]
”اور رشتے ناتے والے ان میں سے بعض بعض سے زیادہ نزدیک ہیں ۔“
➋ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
من أحب أن يبسط له فى رزقه وأن ينسأ له فى اثره فليقل رحمه
”جسے یہ پسند ہے کہ اس کے رزق میں فراخی کی جائے اور اس کے اثرات دیر تک (دنیا میں ) رہیں تو وہ صلہ رحمی کرے ۔“
[بخارى: 5986 ، كتاب الأدب: باب من بسط له فى الرزق بصلة الرحم ، مسلم: 2557]
➌ صلہ رحمی کی مشروعیت پر اجماع ہے۔
[موسوعة الإجماع فى الفقه الإسلامي: 426/1]
معلوم ہوا کہ صلہ رحمی کے لیے قریبی رشتہ داروں کو بھی خرچہ دیا جا سکتا ہے جیسا کہ قرآن میں یہ وضاحت بھی موجود ہے کہ :
وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ [النساء: 36]
”والدین اور قریبی رشتہ داروں سے احسان کرو ۔“
ایک اور آیت میں ہے کہ :
وَآتِ ذَا الْقُرْبَىٰ حَقَّهُ [الإسراء: 26]
”اور رشتہ داروں کا حق ادا کرو۔ “
لٰہذا پہلے والدین و اولاد اور اہل و عیال جن کا خرچہ انسان پر واجب ہے انہیں خرچہ دیا جائے پھر اگر مال زائد از ضرورت ہو تو ایسے قریبی رشتہ داروں ، جو تنگ دست اور مجبور ہیں ، کو خرچہ دینا چاہیے جیسا کہ مندرجہ ذیل احادیث اس پر شاہد ہیں:
➊ حضرت طارق محاربی رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے کہ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
يـد الـمـعـطـى الـعـلـيـا وابدأ بمن تعول
”دینے والا ہاتھ بلند ہوتا ہے اور ان سے شروع کر جو تمہاری کفالت میں ہیں ۔“
ان میں تیری ماں ، تیرا باپ ، تیری بہن اور تیرا بھائی شامل ہیں:
ثم أدناك فادناك
”پھر درجہ بدرجہ اپنے سب سے زیادہ قریبی کو دے ۔“
[صحيح: صحيح نسائي: 2372 ، كتاب الزكاة: باب أيتهما اليد العليا ، إرواء الغليل: 319/3 ، نسائي: 2533 ، دار قطني: 44/3]
➋ بهز بن حکیم عن ابیہ عن جدہ روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میں حسن سلوک اور نیکی کس کے ساتھ کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی والدہ کے ساتھ ،“ میں نے پھر عرض کیا ، پھر کس سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی والدہ سے“ میں نے پھر عرض کیا، پھر کس سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی والدہ سے“ میں نے پھر عرض کیا پھر کس سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے والد سے“
ثم الأقرب فالأقرب
”پھر درجہ بدرجہ زیادہ قریبی رشتہ دار سے (نیکی کرو)۔“
[حسن صحيح: صحيح ابو داود: 4285 ، كتاب الأدب: باب فى برالو المدين ، ابو داود: 5139 ، ترمذي: 1897 ، أحمد: 302/5]
جس کا خرچہ کسی پر واجب ہو تو اس کا لباس اور اس کی رہائش بھی اس پر واجب ہے
کیونکہ جملہ اخراجات و ضروریات زندگی میں یہ چیزیں بھی شامل ہیں اور اس کے دلائل گذشتہ بیان کردہ آیات و احادیث ہیں ۔