کرسی پر نماز اور میز پر سجدہ کرنے کا شرعی حکم
ماخوذ: احکام و مسائل – مساجد کا بیان، جلد 1، صفحہ 103

سوال

میری والدہ درد کی وجہ سے کھڑی ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتیں، کیا وہ کرسی پر بیٹھ کر میز پر سجدہ دے سکتی ہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث کی روشنی میں مسئلہ

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مشہور کتاب "بلوغ المرام” میں ایک حدیث ذکر کی ہے:

« وَعَنْ جَابِرٍرضی اللہ عنہ قَالَ: عَادَ النَّبِیُّ ﷺ مَرِیْضًا فَرآہُ یُصَلِّيْ عَلٰی وِسَادَۃٍ فَرَمٰی بِہَا وَقَالَ: صَلِّ عَلَی الْأَرْضِ إِنِ اسْتَطَعْتَ ، وَإِلاَّ فَأَوْمِ إِیْمَائً وَّاجْعَلْ سُجُوْدَکَ أَخْفَضَ مِنْ رُکُوْعِکَ»
*”نبی ﷺ ایک مریض کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے، آپ ﷺ نے دیکھا کہ وہ تکیے پر نماز پڑھ رہا ہے۔ آپ ﷺ نے وہ تکیہ پھینک دیا اور فرمایا: ‘اگر تم میں طاقت ہو تو زمین پر نماز پڑھو، اور اگر طاقت نہ ہو تو اشارے سے نماز پڑھو، اور سجدہ کو رکوع سے زیادہ جھکاؤ کے ساتھ کرو'”*
رواہ البیہقی وصحح أبو حاتم وقفہ (باب صلاۃ المسافر والمریض)

اسی حدیث کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ نے باب صفۃ الصلاۃ کے آخر میں بھی نقل کیا ہے اور وہاں لکھتے ہیں:

"رواہ البیہقي بسند قوي، ولکن صحح أبو حاتم وقفہ”

شرح حدیث

صاحب "سبل السلام” اس حدیث کی شرح میں، جلد 1، صفحہ 307 پر لکھتے ہیں:

« وَالْحَدِیْثُ دَلِیْلٌ عَلَی أَنَّہُ لاَ یَتَّخِذِ الْمَرِیْضُ مَا یَسْجُدُ عَلَیْہِ حَیْثُ تَعَذَّرَ سُجُوْدُہُ عَلَی الْأَرْضِ ، وَقَدْ أَرْشَدَہُ إِلَی أَنَّہُ یَفْصِلُ بَیْنَ رُکُوْعِہِ وَسُجُوْدِہِ ، وَیَجْعَلُ سُجُوْدَہُ أَخْفَضَ مِنْ رُکُوْعِہِ» الخ
*”اور یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اگر مریض کو زمین پر سجدہ کرنا دشوار ہو، تو وہ سجدہ کے لیے کوئی چیز نہ رکھے۔ نبی کریم ﷺ نے رہنمائی فرمائی کہ مریض اپنے رکوع اور سجدہ کے درمیان فرق کرے اور سجدہ کو رکوع سے زیادہ جھک کر ادا کرے۔”*

خلاصہ مسئلہ

➊ اگر آپ کی والدہ کو درد کی وجہ سے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا ممکن نہیں تو وہ بیٹھ کر نماز پڑھ سکتی ہیں، چاہے وہ کرسی پر بیٹھیں یا زمین پر۔

➋ اگر سجدہ کرنا مشکل ہو تو میز یا کسی اور چیز پر سجدہ کرنے کے بجائے، اشارے سے سجدہ کیا جائے۔

➌ رکوع اور سجدہ کے درمیان فرق رکھا جائے، اور سجدے میں جھکاؤ رکوع سے زیادہ ہونا چاہیے۔

➍ کسی چیز پر سجدہ کرنے کی اجازت احادیث کی روشنی میں نہیں ہے، بلکہ صرف اشارے سے نماز کی ادائیگی کی ہدایت دی گئی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے