کرسمس منانے کا شرعی حکم اور اسلامی رہنمائی
ماخوذ : فتاوی علمیہ (توضیح الاحکام)

کرسمس منانے کا شرعی حکم

سوال 

کرسمس منانے کا شرعی حکم کیا ہے۔؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو اپنے ماننے والوں کو زندگی کے ہر شعبے میں ہدایت دیتا ہے، حتیٰ کہ وہ غیر مسلموں کے ساتھ تعلقات کے دائرے اور حدود بھی واضح کرتا ہے۔ انھی اصولوں کے تحت اسلام نے مسلمانوں کو غیر مسلم اقوام کی مشابہت اختیار کرنے اور ان کے مذہبی تہواروں اور رسومات میں شرکت سے منع کیا ہے۔

غیر مسلموں کی مشابہت اور شرکت کی ممانعت

نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے:

"من تشبّه بقوم فهو منهم”
(سنن ابی داؤد: 4031)
*”جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے، وہ ان ہی میں سے ہے۔”*

یہ حدیث ایک جامع اصول بیان کرتی ہے کہ جو مسلمان کسی غیر مسلم قوم کے طور طریقے، تہوار یا رسم و رواج کو اپناتا ہے، گویا وہ ان کی صف میں شامل ہو جاتا ہے۔

اہلِ کتاب کی مخالفت کا حکم

ایک اور حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"خالفوا اليهود والنصارى”
(سنن ابی داؤد: 652؛ صحیح ابن حبان: 2183)
*”یہود اور نصاریٰ کی مخالفت کرو۔”*

یہ واضح ہدایت ہے کہ مسلمانوں کو اہلِ کتاب کی مشابہت اختیار نہیں کرنی چاہیے، بلکہ ان کے طریقوں سے الگ رہنا چاہیے۔

سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا فرمان

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

"لاتدخلوا في کنائسهم یوم عیدهم، فإنّ السخطة تنزّل علیهم”
(مصنف عبد الرزاق: 1609؛ سنن کبری للبیهقی: 18861)
*”ان کی عید کے دن ان کے کلیساؤں میں نہ جایا کرو کیونکہ ان پر اللّٰہ کی ناراضگی اُترتی ہے۔”*

امام ابن کثیر  نے فرمایا: اسنادہ صحیح

یہ قول ہمیں اہلِ کتاب کے مذہبی تہواروں میں شرکت سے بچنے کی مزید تاکید کرتا ہے، کیوں کہ ایسے مواقع پر ان پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوتا ہے۔

غیر مسلموں کی عیدوں سے اجتناب

ایک اور اثر میں فرمایا گیا:

"اجتنبوا أعداء الله في عیدهم”
(السنن الکبریٰ للبیهقی: 18862)
*”اللّٰہ کے دشمنوں کی عید میں شرکت کرنے سے بچو!”*

یہ ہدایت بہت واضح ہے کہ دشمنانِ دین کے تہواروں میں کسی بھی نوعیت کی شرکت سے بچنا چاہیے، چاہے وہ شرکت رسمی ہو یا تہنیتی۔

سیدنا عبداللّٰہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کا قول

سیدنا عبداللّٰہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

*”غیر مسلموں کی سرزمین میں رہنے والا مسلمان اگر ان کے نوروز (New Year) اور ان کی عید کو ان کی طرح منائے اور اسی رویّے پر اس کی موت ہو، تو قیامت کے دن وہ ان غیر مسلموں کے ساتھ ہی اُٹھایا جائے گا”*
(سنن الکبریٰ للبیہقی: حدیث 18863 اسنادہ صحیح؛ اقتضاء الصراط المستقیم از علامہ ابن تیمیہ: 1؍200)

یہ نہایت سنگین وعید ہے جس میں اس عمل کے دنیاوی اور اخروی انجام کو واضح کیا گیا ہے۔ مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے عقیدہ و عمل میں پاکیزگی اختیار کرے اور کفار کے تہواروں سے مکمل اجتناب برتے۔

مزید تفصیلات کے لیے درج ذیل لنک کا مطالعہ کریں (لنک اصل تحریر میں موجود تھا)۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے