تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی
ایسے شخص کو گھر کرائے پر دینے کا حکم جس کے متعلق علم ہو کہ وہ اس میں ڈش لگائے گا
کسی انسان کے پاس کوئی گھر، ریسٹ ہاؤس یا کوئی کیمپ وغیرہ ہو اور کوئی انسان اسے کرائے پر لینے کا خواہش مند ہو، مالک کو علم ہو کہ یہ کرائے دار اس میں ڈش لگائے گا، جو عقائد، اخلاق اور عادات تباہ کر دینے والی چیز ہے، تو اس کو کرائے پر دینا جائز نہیں، لیکن اگر وہ اس میں رہائش رکھنا چاہتا ہو اور کرائے پر دینے والے کو علم نہ ہو کہ وہ اس میں ڈش لگائے گا، کرائے دار جب وہاں منتقل ہو گیا اور اس نے ڈش لگائی تو عقد اجارہ (کرائے پر دینا) درست ہوگا، لیکن جب معاہدہ ختم ہو جائے تو مالک کہہ سکتا ہے کہ یا ڈش نکال یا تو خود نکل جا۔ جہاں تک مال کا حکم ہے اگر اجارہ حرام ہو تو کرایہ بھی حرام ہوگا۔
[ابن عثيمين: لقاء الباب المفتوح: 18/119]