کاہنوں اور نجومیوں کی تصدیق کا حکم: قرآن و حدیث کی روشنی میں
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ جلد 1، صفحہ 229

سوال

علمائے کرام کیا فرماتے ہیں اس مسئلے کے بارے میں کہ کاہنوں کی تصدیق کرنا اسلام میں کفر ہے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلام نے صرف کاہنوں اور دجالوں کی مخالفت پر اکتفا نہیں کیا بلکہ ان لوگوں کو بھی گناہ میں شریک قرار دیا ہے جو ان کے پاس جا کر سوالات کرتے ہیں اور ان کے اوہام و باطل باتوں کی تصدیق کرتے ہیں۔ اس بارے میں رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:

قَالَ: «مَنْ أَتَى عَرَّافًا فَسَأَلَهُ عَنْ شَيْءٍ، لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً»

’’جو شخص کسی نجومی کے پاس گیا اور اس سے سوال کیا، اس کی چالیس دن تک نماز قبول نہ ہوگی۔‘‘

ایک اور مقام پر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

«مَنْ أَتَى كَاهِنًا أَوْ سَاحِرًا فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

’’جو شخص کسی کاہن یا جادوگر کے پاس گیا اور اس کی باتوں کی تصدیق کی، تو اس نے اس چیز کا انکار کیا جو محمد ﷺ پر نازل ہوئی۔‘‘

تصدیق کا کفر ہونا

کاہنوں کی تصدیق کفر اس وجہ سے ہے کہ نبی ﷺ پر یہ ہدایت نازل ہوئی کہ علمِ غیب صرف اللہ وحدہٗ کے لیے خاص ہے۔ محمد ﷺ کو غیب کا علم نہیں دیا گیا اور نہ ہی کسی اور کو یہ علم حاصل ہے۔

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے:

﴿قُل لا أَقولُ لَكُم عِندى خَزائِنُ اللَّهِ وَلا أَعلَمُ الغَيبَ وَلا أَقولُ لَكُم إِنّى مَلَكٌ إِن أَتَّبِعُ إِلّا ما يوحى إِلَىَّ…﴿٥٠﴾… سورة الأنعام

’’آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں، اور نہ ہی میں غیب جانتا ہوں، اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو صرف اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے۔‘‘

نتیجہ

قرآن کی اس واضح اور صریح تعلیم کے باوجود اگر کوئی مسلمان یہ عقیدہ رکھے کہ بعض لوگ پردہ اٹھا کر تقدیر کو دیکھ سکتے ہیں یا غیب کے راز جان سکتے ہیں، تو وہ اس ہدایت کے ساتھ کفر کرتا ہے جو رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوئی۔

لہٰذا ان دلائل کی روشنی میں یہ اعمال کفر اور شرک ہیں۔ اور کفر انسان کو ہمیشہ کے لیے جہنم میں لے جاتا ہے۔ اس لیے ایسے کفریہ عقائد سے فوری طور پر توبہ لازم ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے