کافر کے غلام کا اسلام قبول کرنا اور آزادی کا حکم
تحریر: عمران ایوب لاہوری

جب کسی کافر کا غلام مسلمان ہو جائے تو وہ آزاد ہو جائے گا
➊ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صلح حدیبیہ سے پہلے کچھ غلام بھاگ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گئے تو ان کے مالکوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لکھا کہ اللہ کی قسم اے محمد ! یہ آپ کی طرف دینی رغبت کی وجہ سے نہیں آئے بلکہ غلامی سے بھاگ کر آئے ہیں ۔ کچھ لوگوں نے کہا اے اللہ کے رسول ! انہوں نے سچ کہا ہے آپ انہیں ان کی طرف واپس بھیج دیں ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں آ گئے اور فرمایا: ”اے قریش کی جماعت ! میں خیال نہیں کرتا کہ تم اس وقت تک باز آ جاؤ گے جب تک اللہ تعالی تم پر ایسے لوگوں کو نہ بھیج دے جو تمہاری گردنیں مار ڈالیں“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں واپس لوٹانے سے انکار کرتے ہوئے فرمایا:
هم عتقاء الله عز و جل
”یہ سب اللہ تعالیٰ کے آزاد کردہ ہیں ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 2349 ، كتاب الجهاد: باب فى عبيد المشركين يلحقون بالمسلمين فيسلمون ، ابو داود: 2700 ، ترمذي: 3715 ، حاكم: 125/2 ، بيهقي: 229/9 ، احمد: 155/1]
ثابت ہوا کہ اگر کفار کا کوئی غلام مسلمان ہو جائے تو آزاد ہو جائے گا ۔
➋ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :
أعتق رسول الله يوم الطائف من خرج إليه من عبيد المشركين
”غزوہ طائف کے دن جو بھی مشرکین کا غلام (مسلمان ہو کر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آیا آپ نے اسے آزاد کر دیا ۔“
[احمد: 123/1 – 236 – 243 – 362 ، ابن أبى شيبة: 532/6 ، شرح معاني الآثار: 278/3 ، بيهقي: 229/9]
➌ امام شعبیؒ بنو ثقیف کے کسی آدمی سے بیان کرتے ہیں کہ اس نے کہا ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ابو بکرہ کی واپسی کا سوال کیا جو کہ ہمارا غلام تھا لیکن ہم سے پہلے وہ مسلمان ہو گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا هـو طـليـق الله ثم طليق رسوله
”نہیں ، وہ اللہ تعالیٰ کا آزاد کردہ ہے پھر اس کے رسول کا آزاد کردہ ہے ۔“
[احمد: 167/4 ، سنن سعيد بن منصور: 2808 ، شرح معاني الآثار: 279/3]
❀ یہ یاد رہے کہ اگر مالک اپنے غلام سے پہلے مسلمان ہو جائے پھر غلام مسلمان ہو تو غلام کو مالک کی طرف لوٹا دیا جائے گا ۔ کیونکہ مالک نے اسلام قبول کر کے اپنا مال محفوظ کر لیا ہے اور غلام بھی اس کا مال ہے ۔
[نيل الأوطار: 80/5]
جس روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلام کے متعلق یہ فیصلہ کیا کہ اگر وہ آ کر مسلمان ہو جائے پھر اس کا مالک مسلمان ہو تو وہ آزاد ہو گا لیکن اگر پہلے مالک آ کر مسلمان ہو جائے اور غلام بعد میں آ کر مسلمان ہو تو وہ غلام ہی رہے گا ۔ وہ مرسل ہے ۔
[ابن أبى شيبة: 532/5 ، 33596 ، سنن سعيد بن منصور: 290/2 ، نيل الأوطار: 80/5 ، الروضة الندية: 755/2]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے