کافر کو پہلے سلام نہ کرنے کا حکم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

کافر کو پہلے سلام کرنا

کافر کو پہلے سلام کرنا جائز نہیں، کیونکہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”یہود و نصاری کو پہلے سلام نہ کرو، اگر تم راستے میں ان میں سے کسی کے ساتھ ملو تو اس کو تنگ راہ پر چلنے پر مجبور کرو۔“ (یعنی تم طمطراق سے درمیان میں چلو اور وہ تمہیں دیکھ کر ایک طرف ہو کر چلیں) [صحيح مسلم 2167/13]
اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب اہل کتاب تم کو سلام کریں، تو تم کہو: ”وعلیکم“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 6258 صحيح مسلم 2163/6]
لہٰذا حدیث کے مطابق ان کو ”علیکم“ (تم پر بھی وہی ہو جو تم نے کہا) کہ کر جواب دو، البتہ کافر کا پہلے حال پوچھنے میں کوئی حرج نہیں، مثلاًً یہ کہنا: تمھارا کیا حال ہے؟ صبح کیسی رہی؟ شام کیسی تھی وغیرہ، اور یہ بھی اس وقت جب ضرورت ہو۔ اہل علم کی ایک جماعت نے اس کی تصریح کی ہے اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ بھی ان میں شامل ہیں۔
[اللجنة الدائمة: 11123]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1