کافروں کی عیدوں پر مبارک باد دینے کی ممانعتٔ شرع
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

کافروں کی عیدوں پر انہیں مبارک باد دینا

مسلمان کے لیے عیسائیوں کو ان کی عیدوں پر مبارک باد دینا جائز نہیں،
کیونکہ یہ گناہ پر تعاون کی صورت ہے، جس سے ہم کو منع کیا گیا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ» [المائدة: 12]
”اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔“
اسی طرح اس مبارک باد دینے میں ان کے ساتھ اظہار دوستی، ان کی محبت کی طلب، ان سے اور ان کے دینی شعائر (علامات) پر رضا مندی کا احساس چھلکتا ہے، جو نا جائز ہے، بلکہ ان کے ساتھ عداوت اور نفرت کا اظہار کرنا واجب ہے، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی مخالفت کرتے ہیں، اس کے ساتھ غیر کو شریک کرتے ہیں اور اس کی بیوی اور لڑکا بناتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہے:
«لَّا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ ۚ أُولَٰئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمُ الْإِيمَانَ وَأَيَّدَهُم بِرُوحٍ مِّنْهُ» [المجادلة: 22]
”’’ تو ان لوگوں کو جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں نہیں پائے گا کہ وہ ان لوگوں سے دوستی رکھتے ہوں، جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی، خواہ وہ ان کے باپ ہوں، یا ان کے بیٹے، یا ان کے بھائی، یا ان کا خاندان، یہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اس نے ایمان لکھ دیا ہے اور انہیں اپنی طرف سے ایک روح کے ساتھ قوت بخشی ہے۔“
نیز فرمایا:
«قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ وَالَّذِينَ مَعَهُ إِذْ قَالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنَّا بُرَآءُ مِنكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا حَتَّىٰ تُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَحْدَهُ» [الممتحنة: 4]
”یقیناًً تمہارے لیے ابراہیم اور ان لوگوں میں جو اس کے ساتھ تھے ایک اچھا نمونہ تھا، جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ بے شک ہم تم سے اور ان تمام چیزوں سے بری ہیں، جنھیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو، ہم تمہیں نہیں مانتے اور ہمارے درمیان اور تمہارے درمیان ہمیشہ کے لیے دشمنی اور بغض ظاہر ہو گیا، یہاں تک کہ تم اس اکیلے اللہ پر ایمان لاو۔“
[اللجنة الدائمة: 11168]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1