سوال :
جو کافر مسلمانوں سے لڑائی نہیں کرتے ان سے حسنِ سلوک کیا جا سکتا ہے؟
جواب :
جو لوگ مسلمانوں سے ان کے دین کے بارے میں جنگ نہیں کرتے اور نہ انھوں نے مسلمانوں کو ان کے گھروں سے نکالا ہو، ان کے ساتھ بھلائی و انصاف کا سلوک کرنے سے شریعت مانع نہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿لَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ أَنْ تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ﴾
(الممتحنة: 8)
”جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں قتال نہیں کیا اور نہ تم تمھارے گھروں سے نکالا ان سے بھلائی اور انصاف کا سلوک کرنے سے اللہ تمہیں منع نہیں کرتا، اللہ تو انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔“
البتہ جو کفار مسلمانوں کے ساتھ دینِ اسلام کے بارے میں جنگ چھیڑیں، انھیں ایذا پہنچائیں، ان کے بچوں، اہل و عیال، بوڑھوں اور جوانوں کا قتلِ عام کریں اور انھیں ان کے گھروں سے نکلنے پر مجبور کر دیں بلکہ کئی ایک اسلامی حکومتیں ختم کر دیں اور دن رات ان کی کوشش امتِ مسلمہ کے خاتمے کی ہو، ان سے لڑائی کرنا فرض ہے، تاکہ دینِ اسلام کا غلبہ جو مقصود و مطلوب ہے حاصل کر لیا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الممتحنہ ہی کی اگلی آیت میں فرمایا ہے:
﴿إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَىٰ إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ ۚ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ﴾
(الممتحنة: 9)
”اللہ تعالیٰ تمھیں ان لوگوں سے دوستی کرنے سے منع کرتا ہے جو تم سے دین کے بارے میں لڑائی کرتے ہیں اور انھوں نے تمھیں تمھارے گھروں سے نکالا اور انھوں نے تمھارے نکالنے میں دوسروں کی مدد کی، تو جو لوگ ایسے لوگوں سے دوستی کرتے ہیں وہی ظالم ہیں۔“
اس آیت مجیدہ سے یہ بات عیاں ہو گئی کہ جو کفار مسلمانوں سے ان کے دین کے بارے جنگ کریں اور انھیں گھروں سے نکالیں یا نکالنے پر کسی دوسری قوم کی مدد کریں، ان سے دوستی و تعاون کا ہاتھ بڑھانے والا ظالم ہے۔ لہٰذا امریکہ، برطانیہ وغیرہ جیسے کافر جنھوں نے صلیبی جنگ چھیڑ رکھی ہے اور لاکھوں مسلمانوں کا قتلِ عام کیا اور انھیں ان کے گھروں سے نکالا، ان پر آگ کی بارش کر دی، ان سے لڑنا فرض ہے اور ان سے دوستی کرنا ظلم ہے، جو ایسے کفار سے دوستی لگاتا ہے اور ان کا تعاون کرتا ہے وہ انھی جیسا ہے۔