چھوٹے بچے کا پیشاب اگر کپڑوں کو لگ جائے تو کیا حکم ہے؟
سوال:
اگر کسی شیرخوار بچے کا پیشاب کپڑوں کو لگ جائے، تو کیا اسے مکمل دھونا ضروری ہے یا اس کا کوئی خاص حکم ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلہ کے متعلق صحیح قول یہ ہے کہ:
بچے کے پیشاب کا حکم:
❀ شیرخوار بچے کا پیشاب خفیف النجاسہ (ہلکی نجاست) کے درجے میں آتا ہے۔
❀ یہ حکم اس بچے کے لیے ہے جس کی غذا صرف دودھ ہو، یعنی جو صرف دودھ پیتا ہو اور کھانا نہیں کھاتا۔
طہارت کا طریقہ:
❀ اگر ایسے بچے کا پیشاب کپڑوں پر لگ جائے:
◈ تو اس کو پاک کرنے کے لیے صرف پانی کے چھینٹے مار دینا کافی ہے۔
◈ یعنی جس جگہ پیشاب لگا ہو، اس پر پانی بہا دیا جائے تاکہ تمام جگہ تر ہو جائے۔
◈ ملنے یا نچوڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔
حدیث مبارکہ سے دلیل:
’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ کے پاس ایک شیرخوار بچے کو لایا گیا، آپ نے اسے گود میں بٹھا لیا۔ گود میں بٹھاتے ہی اس نے پیشاب کر دیا، تو آپ نے پانی منگوا کر اس جگہ پر بہا دیا اور اسے دھویا نہیں۔‘‘
(صحیح البخاري، الوضوئ: باب بول الصبیان، حدیث: ۲۲۳ وصحیح مسلم، الطہارۃ ، باب حکم بول الطفل الرضیع حدیث: ۲۸۶)
بچی کے پیشاب کا حکم:
❀ بچی کے پیشاب کی صورت میں کپڑے کو دھونا ضروری ہے۔
❀ کیونکہ اصل اصول یہ ہے کہ پیشاب ناپاک ہے اور اس کو دھونا واجب ہے۔
❀ لیکن شیرخوار لڑکے کے پیشاب کو سنت کی روشنی میں اس حکم سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب