سوال
وضو کی بعض جگہیں بیت الخلا کے قریب واقع ہوتی ہیں، جیسے جامعہ محمدیہ میں کھڑے ہو کر وضو کرنے کے لیے جگہیں بنائی گئی ہیں۔ ایسی جگہ پر چپل بیٹھ کر پہننا بعض لوگوں کو کراہت آمیز لگتا ہے اور یہ
الدين يسر
(دین آسانی کا نام ہے) کے بھی خلاف محسوس ہوتا ہے۔
پروفیسر عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ سے ایک شخص نے جوتے کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سنن نسائی میں حدیث ہے کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے بیٹھ کر جوتا پہنا۔ البتہ وہ اس وقت تک اس حدیث سے واقف نہیں ہو سکے۔
اسی طرح ایک واقعہ میں بیان ہوا ہے کہ ہم چار ساتھی ڈاکٹر فضل الٰہی حفظہ اللہ کے گھر گئے۔ واپسی پر میں نے جوتا بیٹھ کر پہنا اور ڈاکٹر صاحب نے چپل بیٹھ کر پہنی۔ اس پر ایک ساتھی نے سوال کیا تو ڈاکٹر صاحب نے جواب دیا کہ مسئلہ تو درست ہے لیکن میں ذاتی طور پر چپل بیٹھ کر پہنتا ہوں۔
لہٰذا سوال یہ ہے کہ چپل پہننے کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کسی وقت یا جگہ جوتا بیٹھ کر نہ پہنا جا سکے تو جھک کر پہن لینا جائز ہے۔ جو نسائی شریف کا حوالہ آپ نے پوچھا ہے، وہ مجھے یاد نہیں۔ ڈاکٹر فضل الٰہی صاحب حفظہ اللہ نے اس معاملے میں بحث سے بچنے کے لیے ذاتی رائے کا اظہار کیا، ورنہ اشارہ یہ ہے کہ چپل بھی "نعل” (جوتے) کے حکم میں شامل ہے۔
لہٰذا درج ذیل حدیث کے مطابق:
نَهَى رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَنْتَعِلَ الرَّجُلُ قَائِمًا
’’رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے جوتا کھڑے ہو کر پہننے سے منع فرمایا‘‘
چپل بھی بیٹھ کر پہننی چاہیے۔
ایک اور روایت
طبقات ابن سعد جلد اول صفحہ ۴۸۱ میں ایک حدیث مذکور ہے:
اخبرنا عبيد الله بن موسى العبسي قال: اخبرنا إسرائیل عن عبد الله بن عيسى عن محمد بن سعيد بن عبد الله بن عطاء عن عائشة قالت: كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَنْتَعِلُ قَائِمًا وَقَاعِدًا
’’نبی صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر جوتا پہنتے تھے‘‘
اگر یہ حدیث صحیح ثابت ہو جائے تو یہ اشارہ ہو گا کہ مذکورہ ممانعت
تنزيهي
ہے، یعنی کراہت کے درجے میں، اور یہ دونوں طریقے جائز ہیں۔
إن شاء الله تبارك وتعالى۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب