چاند سے باتیں کرنا
بیان کیا جا تا ہے کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : یا رسول اللہ ! مجھ کو جس نشانی نے آپ کے مذہب میں داخل ہونے کا خیال دلایا وہ یہ ہے کہ جب آپ گہوارے میں تھے۔ تو میں نے دیکھا کہ آپ چاند اور چاند آپ سے باتیں کرتا تھا۔ اور انگلی سے آپ اس کو جدھر اشارہ کرتے تھے، ادھر جھک جاتا تھا۔ فرمایا : ہاں، وہ مجھ سے باتیں کرتا تھا اور میں اس سے باتیں کرتا تھا۔ وہ مجھے رونے سے بہلاتا تھا۔ اور عرش کے نیچے جا کر جب وہ تسبیح کرتا تو میں اس کی آواز سنتا تھا۔
تحقیق الحدیث :
یہ حکایت دلائل بیہقی، کتاب المائتین صابونی، تاریخ خطیب اور تاریخ ابن عساکر میں ہے۔
مگر خود بیہقی نے تصریح کی دی ہے کہ یہ صرف احمد بن ابراہیم جبلی کی روایت ہے اور وہ مجہول ہے۔
صابونی نے یہ روایت نقل کرنے کے بعد کہا ہے کہ یہ روایت سند اور متن دونوں لحاظ سے غریب ہے۔
علاوہ ازیں حضرت عباس رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دو سال بڑے تھے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شیرخوارگی کے زمانہ میں وہ خود شیرخوار ہوں گے۔