چاندی کا نصاب اور زکوٰۃ کی مقدار احادیث صحیحہ کی روشنی میں
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 407

سوال

احادیث صحیحہ سے چاندی کے نصاب سے آگاہ فرمائیں گے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

✿ چاندی کا جو نصاب بخاری و مسلم اور دیگر تمام کتب میں مقرر ہے، وہ دو سو درہم ہے۔
✿ یہ مقدار 140 مثقال کے برابر بنتی ہے، جو کہ ساڑھے باون تولہ (52.5 تولہ) کے مساوی ہے۔

وضاحت

✿ اگر کسی کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی موجود ہو تو اس پر چالیسواں حصہ بطور زکوٰۃ لازم ہے۔
✿ یہ مقدار بنتی ہے: ایک تولہ پونے چار ماشہ، یا یوں سمجھ لیں کہ تقریباً ایک تولہ چار ماشہ زکوٰۃ واجب ہوگی۔
✿ جو چاندی اس نصاب سے زیادہ ہو، اس پر بھی اسی تناسب سے زکوٰۃ نکالی جائے گی۔

روپے کی صورت میں

✿ اگر کسی کے پاس ساڑھے باون روپیہ موجود ہوں، تو اس پر بھی ایک روپیہ پانچ آنہ زکوٰۃ واجب ہے، کیونکہ روپیہ بھی چاندی کی ایک ہی قسم ہے۔
✿ لیکن اگر کسی کے پاس یہ نصاب مکمل نہ ہو (یعنی ساڑھے باون روپے سے کم ہو)، تو اس پر زکوٰۃ لازم نہیں۔
✿ اور اگر اس سے زیادہ ہو، تو اوپر بتائے گئے حساب کے مطابق زکوٰۃ نکالی جائے گی۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے