چار ماہ بعد ساقط حمل کی نماز جنازہ کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

چار ماہ بعد ساقط ہونے والے بچے کی نماز جنازہ کے احکام

سوال:

ایک خاتون نے اپنے حمل کو چھٹے مہینے میں گرا دیا۔ وہ خاتون بہت زیادہ جسمانی مشقت والا کام کرتی تھی اور ساتھ ہی رمضان کے روزے بھی رکھتی رہی۔ اسے یہ گمان ہے کہ شاید حمل کی ساقط ہونے کی وجہ اس کی مشقت بھری زندگی ہو سکتی ہے۔ اس بچے کو دفن تو کر دیا گیا، مگر اس کی نماز جنازہ ادا نہیں کی گئی۔ سوال یہ ہے کہ چار ماہ یا اس سے زائد مدت کے حمل کے ساقط ہونے کی صورت میں نماز جنازہ نہ پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ نیز، حمل کے ضیاع پر جو وسوسے اور شکوک خاتون کے دل میں پیدا ہوئے ہیں، ان کا کیا حل ہے؟ رہنمائی فرمائیں، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر حمل چار ماہ (120 دن) کا ہو چکا ہو اور اس کے بعد ساقط ہو، تو اس پر غسل دینا، کفن پہنانا اور نماز جنازہ ادا کرنا واجب ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ چار ماہ مکمل ہونے کے بعد بچے میں روح پھونکی جاتی ہے، جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

«إِنَّ أَحَدَکُمْ يُجْمَعُ خَلْقُهُ فِی بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا نطفة ثُمَّ يَکُونُ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ يَکُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ يَبْعَثُ اليهُ الملک ، َ فيُنْفَخُ فِيهِ الرُّوحُ»
(صحيح البخاري، بدء الخلق، باب ذکر الملائکة، ح: ۳۲۰۸ وصحيح مسلم، القدر، باب کيفية خلق الآدمی… ح: ۲۶۴۳)

ترجمہ:
"تم میں سے ہر ایک کے تخلیقی اجزاء اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک نطفے کی صورت میں جمع رہتے ہیں، پھر وہ چالیس دن تک لوتھڑے کی صورت میں رہتا ہے اور پھر اسی طرح چالیس دن تک بوٹی کی صورت میں ہوتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ ایک فرشتے کو بھیجتا ہے، جو آکر اس میں روح پھونکتا ہے۔”

یہ کل 120 دن (یعنی چار ماہ) کی مدت بنتی ہے۔ لہٰذا جب حمل اس مدت کے بعد ساقط ہو تو:

◈ اسے غسل دیا جائے گا

◈ اسے کفن پہنایا جائے گا

◈ اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی

◈ اور روزِ قیامت وہ لوگوں کے ساتھ اٹھایا جائے گا

اگر حمل چار ماہ سے کم مدت کا ہو:

◈ نہ غسل دیا جائے گا

◈ نہ کفن پہنایا جائے گا

◈ نہ اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی

◈ اور وہ کسی بھی جگہ دفن کیا جا سکتا ہے کیونکہ وہ صرف گوشت کا ٹکڑا ہوتا ہے، انسان نہیں۔

مخصوص صورتِ حال پر حکم:

سوال میں ذکر ہے کہ حمل چھ ماہ کا تھا، لہٰذا اس پر:

غسل دینا، کفن پہنانا اور نماز جنازہ پڑھنا واجب تھا

چونکہ اس کی نماز جنازہ ادا نہیں کی گئی، تو:

◈ اگر قبر معلوم ہو تو قبر پر ہی نماز جنازہ ادا کر لی جائے

◈ اگر قبر معلوم نہ ہو تو نماز جنازہ غائبانہ پڑھ لی جائے

ایک آدمی کا بھی نماز جنازہ پڑھ لینا کافی ہوگا

ماں کے دل میں وسوسے اور شکوک کا ازالہ:

اس عورت کے دل میں یہ شکوک پیدا ہو رہے ہیں کہ حمل کا ساقط ہونا شاید اس کی محنت یا روزوں کی وجہ سے ہوا ہو۔ ایسے شکوک و شبہات قابلِ اعتبار نہیں۔ انسان کو اس قسم کے وسوسوں کو دل میں جگہ نہیں دینی چاہیے۔ کیونکہ:

◈ بہت سے حمل اپنی ماں کے پیٹ میں ہی ختم ہو جاتے ہیں

◈ ایسی صورت میں ماں پر کوئی شرعی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی

◈ لہٰذا ان شکوک و شبہات اور وساوس کو ترک کر دینا چاہیے کیونکہ انہوں نے زندگی کو بے سکون کر دیا ہے

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1