چار رکعت نماز کے پہلے تشہد میں درود سے متعلق شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمیہ، جلد 1، کتاب الصلاۃ، صفحہ 387

سوال

کیا چار رکعت والی فرض نماز کے درمیان (یعنی پہلے تشہد) میں درود شریف پڑھنا ضروری ہے؟ اگر نہ پڑھا جائے تو کیا نماز باطل ہو جاتی ہے؟ کیا یہ عمل نبی کریم ﷺ سے ثابت ہے؟ حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلے تشہد میں درود پڑھنے سے متعلق تحقیق

احادیث کے مطالعے کے بعد راقم الحروف اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ:

◈ دو تشہد والی نماز میں پہلے تشہد کے موقع پر صرف "التحیات” پڑھنا جائز ہی نہیں بلکہ افضل عمل ہے۔

◈ البتہ اگر کوئی پہلے تشہد کے بعد درود شریف بھی پڑھ لے تو یہ بھی جائز ہے۔

◈ یعنی درود شریف پڑھنے یا نہ پڑھنے دونوں صورتیں درست ہیں اور شریعت میں ان میں سے کسی ایک کو لازمی یا ضروری قرار نہیں دیا گیا۔

◈ درود نہ پڑھنے کی صورت میں نماز کے باطل ہونے کا فتویٰ دینا خود باطل ہے۔

◈ شریعت میں جس چیز کو جواز کے درجے میں رکھا گیا ہے، اسے اسی درجے میں رکھنا چاہیے۔

◈ ایسے اجتہادی مسائل میں شدت اور غلو اختیار کرنا انتہائی ناپسندیدہ اور مذموم رویہ ہے۔

(شہادت، جون 2001)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1