چارپائی پر لیٹے شخص کے سامنے نماز پڑھنے کا حکم
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، جلد 1، صفحہ 390

سوال

اگر چارپائی آگے ہو اور اس پر کوئی شخص لیٹا ہوا ہو، تو کیا اس کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی ہاں، نماز پڑھنا درست ہے۔ اس کی دلیل صحیح بخاری سے ملتی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:

میں رسول اللہ ﷺ کے سامنے اس طرح لیٹی ہوتی تھی جیسے جنازہ پڑھانے والے امام کے سامنے میت کی چارپائی رکھی جاتی ہے، اور آپ ﷺ نماز ادا فرما رہے ہوتے تھے۔ جب آپ ﷺ وتر پڑھنے کا ارادہ فرماتے تو مجھے جگا دیتے اور میں بھی وتر پڑھ لیتی۔
(صحیح بخاری)

حدیث کے الفاظ

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِیُّ ﷺ وَأَنَا رَاقِدَةٌ مُعْتَرِضَةٌ عَلَی فِرَاشِهِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ یُوْتِرَ أَیْقَظَنِیْ فَأَوْتَرْتُ۔
(صحیح بخاری: باب الصلوة خلف النائم، ج ۱ ص ۷۳)

مسئلے کا حکم

اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ سوال میں ذکر کی گئی صورت میں نماز پڑھنا جائز ہے، چاہے وہ نماز فرض ہو یا نفل۔
کیونکہ نماز کے آداب اور تقاضوں کے اعتبار سے فرض اور نفل نماز میں کوئی بنیادی فرق نہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے