کیا پہلے تشہد میں درود پڑھنا جائز ہے؟
سوال
کیا تشہدِ اول میں نمازی صرف تشہد پر اکتفا کرے یا درود شریف بھی پڑھ سکتا ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز کی وہ رکعتیں جو تین یا چار ہوتی ہیں، ان میں پہلے تشہد کے دوران صرف درج ذیل الفاظ پر اکتفا کرنا افضل ہے:
«التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْکَ أَيُّهَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَکَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللّٰهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ»
(صحیح البخاری، الأذان، باب التشہد فی الآخرة، حدیث: 831، صحیح مسلم، الصلاة، باب التشہد فی الصلاة، حدیث: 402)
ترجمہ:
تمام قولی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں، تمام فعلی اور مالی عبادتیں بھی اللہ ہی کے لیے ہیں۔ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! آپ پر سلام ہو، اللہ کی رحمتیں اور برکتیں آپ پر نازل ہوں۔ ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
درود شریف پڑھنے کا حکم
افضل یہی ہے کہ پہلے تشہد میں صرف انہی کلمات پر اکتفا کیا جائے۔
تاہم اگر کوئی اس مقام پر درج ذیل درود شریف بھی پڑھ لے تو اس میں کوئی ممانعت نہیں:
«اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّيْتَ عَلَی إِبْرَاهِيمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّکَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللّٰهُمَّ بَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاهِيمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّکَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ»
(صحیح البخاری، احادیث الأنبیاء، باب، حدیث: 3370، صحیح مسلم، الصلاة، باب الصلاة علی النبی بعد التشہد، حدیث: 405)
ترجمہ:
اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما، جس طرح تو نے ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر رحمت نازل فرمائی۔ بیشک تو ہی تعریف کے لائق، بزرگی اور عظمت والا ہے۔
اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل پر برکتیں نازل فرما، جیسے تو نے ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر برکتیں نازل فرمائیں۔ بے شک تو ہی لائقِ حمد و ثنا، عظمت اور بزرگی والا ہے۔
اہلِ علم کا اختلاف
◈ کچھ علماء نے پہلے تشہد میں بھی درود شریف پڑھنے کو مستحب (پسندیدہ عمل) قرار دیا ہے۔
◈ لیکن صحیح تر بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ پہلے تشہد میں صرف "التحیات…” کے الفاظ تک اکتفا کرنا زیادہ مناسب ہے۔
◈ تاہم اگر کوئی درود شریف بھی پڑھ لے، تو یہ جائز ہے اور اس میں کوئی قباحت نہیں۔
◈ خاص طور پر جب امام تشہد میں زیادہ دیر بیٹھا ہو، تو اس صورت میں درود شریف پڑھنا بہتر ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب