پورے ملک میں چاند کی رؤیت کا شرعی دائرہ اور معتبر اطلاع
ماخوذ: احکام و مسائل، روزوں کے مسائل، جلد 1، صفحہ 279

سوال:

چاند کو دیکھنے کا اعتبار کتنے فاصلے تک کیا جا سکتا ہے جس میں کوئی شک باقی نہ رہے؟ کیونکہ سنا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:
"جو شک میں روزہ رکھتا ہے وہ میرا نافرمان ہے”
لہٰذا ایسی صورت واضح فرمائیں جس میں شک کی گنجائش نہ ہو بلکہ یقین حاصل ہو۔

 

ہمارے کچھ علاقے ایسے ہیں جو نہایت دور دراز ہیں جہاں ریڈیو کی سہولت بھی موجود نہیں۔ ان علاقوں کے حالات تقریباً ویسے ہی ہیں جیسے رسول اللہ ﷺ کے دور میں تھے۔ ان حالات میں وہ کیا طریقہ اپنائیں؟

 

ریڈیو پر دی گئی اطلاع کا اعتبار کتنے فاصلے تک کیا جا سکتا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
چاند سے متعلق مسائل میں صحیح اصول درج ذیل ہے:

چاند دیکھنے کا شرعی اصول:

رسول اللہ ﷺ کا فرمان صحیحین اور دیگر کتب حدیث میں موجود ہے:

"چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر روزہ چھوڑو، اور اگر بادل وغیرہ ہوں تو گنتی پوری کر کے تیس دن پورے کرو”
(صحیح بخاری، کتاب الصوم، باب قول النبی ﷺ اذا رایتم الہلال فصوموا واذا رایتموہ فافطروا)

ہر شخص کے لیے چاند دیکھنا ضروری نہیں:

◈ ہر فرد کے لیے خود چاند دیکھنا ضروری نہیں۔
◈ اگر کوئی ثقہ (قابل اعتماد) شخص چاند دیکھنے کی خبر دے تو اس پر بھی عمل کرنا جائز ہے۔
◈ اس کی مثال حدیث میں موجود ہے کہ:

رسول اللہ ﷺ نے ایک صحابی کی شہادت پر رمضان کا روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔
(سنن ابوداؤد، کتاب الصیام، باب فی شہادۃ الواحد علی رؤیة ہلال رمضان)

چاند کی پہلی رات کا وقت اور رؤیت:

◈ پہلی رات کا چاند تقریباً 45 منٹ تک افق پر دکھائی دیتا ہے۔
◈ اگر طلوع و غروب شمس کا فرق 45 منٹ یا اس سے زیادہ ہو جائے تو مطلع میں فرق واقع ہو سکتا ہے۔
◈ اس سے چاند کی تاریخ میں بھی فرق آ سکتا ہے۔

چاند کا نظر آنا پورے پاکستان کے لیے معتبر:

◈ اگر پاکستان کے کسی بھی مقام پر چاند نظر آ جائے تو وہ پورے پاکستان کے لیے معتبر ہے۔
◈ شرط یہ ہے کہ:

  • چاند کا نظر آنا ثابت ہو جائے
  • اور خبر باؤثوق ذرائع سے عوام تک پہنچ جائے۔

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے