سوال
پریشان حال آدمی کی فریاد سننے والا کون ہے؟
جواب
پریشان حال کی فریاد سننے اور اس کی مشکل کو دور کرنے والا صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ ہر انسان یہ حقیقت خود جانچ سکتا ہے کہ وہ اپنے رب کو کس قدر قریب پاتا ہے۔ اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ انسان دل سے دعا کرے اور پھر مشاہدہ کرے کہ اللہ کس طرح اس کی دعا کے اثرات ظاہر کرتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی مدد اور دعا کی قبولیت
کتنی بار ایسا ہوا کہ اہل ایمان توبہ کرتے ہوئے بارش کی دعا کے لیے نکلے اور اللہ تعالیٰ نے فوراً ان کی دعا قبول کی۔
یہ بھی دیکھا گیا کہ جس بستی یا شہر کے افراد دعا کے لیے نکلے، وہاں خوب بارش ہوئی جبکہ قریبی علاقوں میں ایک قطرہ بھی نہ گرا۔
دعا کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے کئی پریشان حال لوگوں کی مصیبتوں کو دور کیا۔
قرآن مجید کی گواہی
اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اس حقیقت کی طرف یوں متوجہ کیا ہے:
"أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ ۗ أَإِلَـٰهٌ مَّعَ اللَّـهِ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ”
(النمل: 62)
"اور کون ہے جو بے قرار کی دعا سنتا ہے جب وہ اسے پکارتا ہے؟ اور کون اس کی تکلیف رفع کرتا ہے؟ اور کون تمہیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود بھی ہے؟ تم لوگ کم ہی نصیحت پکڑتے ہو۔”
مشاہدہ اور تجربہ
شاعر نے اس بات کو یوں بیان کیا:
"کتنی ہی بار مسلمانوں کو قحط سالی کا سامنا کرنا پڑا تو امیر و غریب سب دعا کے لیے نکلے اور اللہ تعالیٰ سے قحط سالی دور کرنے کی درخواست کی۔ ان کی دعا قبول ہوئی اور قحط سالی ختم ہوگئی۔ کیا یہ کسی بت یا فطرت کا کام تھا؟ نہیں، بلکہ یہ اس سمیع و بصیر ذات کی مہربانی تھی جو مصیبتوں کو دور کرتی ہے۔”
نتیجہ
پریشان حال کی فریاد صرف اللہ تعالیٰ ہی سنتا ہے اور وہی مشکلات کو دور کرنے والا ہے۔ اللہ کی قدرت اور دعا کی قبولیت کے شواہد قرآن، مشاہدے اور تجربے سے واضح ہیں۔ لہذا ہمیں اپنی ہر پریشانی میں اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔