پاکستان کے قیام کی اصل بنیاد مذہبی تفریق یا معاشی مفادات

رہن سہن کے فرق پر ملک کی بنیاد

حامد کمال الدین نے بڑی گہری بات کی ہے کہ برصغیر میں مسلمانوں کے لیے علیحدہ ملک کے مطالبے کی بنیاد محض رہن سہن کے فرق پر نہیں تھی، جیسا کہ بعض لوگ اسے سادہ انداز میں بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ رہن سہن محض طرزِ زندگی یا ثقافتی طور پر مختلف تھا، تو یہ فرق ایک ہی ملک کے اندر کیوں برقرار نہ رکھا جا سکتا تھا؟ ہندو اور مسلمان دونوں آج بھی بھارت اور پاکستان میں اپنے اپنے رہن سہن کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں۔

رہن سہن کا فرق اور مذہبی بنیادیں

  • اگر یہ فرق عام رہن سہن کا تھا، تو پھر دہلی، کلکتہ یا لاہور جیسے شہروں میں مسلمان اور ہندو ساتھ کیوں نہ رہ سکتے تھے؟
  • لیکن اگر یہ رہن سہن وہ خاص قسم کا فرق تھا جو دونوں اقوام کو ایک دوسرے سے جدا کرنے پر مجبور کر دے، تو پھر یہ ماننا ہو گا کہ یہ محض طرزِ زندگی کا فرق نہیں بلکہ ایک گہری تہذیبی اور مذہبی تقسیم تھی۔

معاشی مفادات اور مذہبی فرق

کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہندو اور مسلمان کی علیحدگی کا اصل سبب مذہبی نہیں بلکہ معاشی مفادات تھے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر صرف معاشی مفادات کی بنیاد پر قومیں الگ ہو جاتیں، تو برصغیر میں موجود دیگر معاشی و سماجی طبقات جیسے راجپوت، جاٹ اور گوجر وغیرہ بھی الگ قومیں کیوں نہ بنے؟

  • ہندو راجپوت اور مسلم راجپوت میں وہ فرق کیوں پیدا ہوا جو انہیں ایک دوسرے کے مفادات کا مخالف بنا دے؟
  • آخر مسلم جاٹ کا مفاد ہندو جاٹ سے کیوں ٹکرایا جبکہ دونوں ایک ہی ذات سے تعلق رکھتے ہیں؟

معاشرتی اور مذہبی امتیاز کی گہری جڑیں

برصغیر کی تاریخ میں مختلف ذاتوں اور برادریوں کے درمیان سماجی اور معاشی اختلافات موجود رہے ہیں، جیسے کہ دلت اور اونچی ذاتوں کے درمیان۔ لیکن ان اختلافات نے کبھی اس سطح پر علیحدگی کا تقاضا نہیں کیا جس طرح ہندو اور مسلمان کے درمیان فرق نے کیا۔

مذہبی فرق ہی اصل بنیاد تھا

حامد کمال الدین واضح کرتے ہیں کہ اگرچہ معاشی مفادات ایک وجہ ہو سکتی ہے، لیکن اصل مسئلہ وہ مذہبی فرق تھا جس نے دونوں اقوام کو ایک دوسرے سے اتنا دور کر دیا کہ ان کے لیے ایک ہی ملک میں رہنا ناممکن ہو گیا۔

  • اگر یہ محض معاشی مفادات کا مسئلہ ہوتا، تو مختلف برادریاں بھی اپنے اپنے مفادات کی بنیاد پر الگ ہو جاتیں، لیکن ایسا نہیں ہوا۔
  • یہی وجہ ہے کہ ہندو اور مسلمان کے درمیان مذہبی تفریق کو نظرانداز کرنا درست نہیں۔

سیکولر فکر اور مذہبی علیحدگی کا اعتراف

لبرل طبقہ اکثر یہ نقطہ نظر پیش کرتا ہے کہ مذہب کی بنیاد پر قوموں کو الگ کرنا ایک افسوس ناک بات ہے۔ لیکن حامد کمال الدین نے ان سے سوال کیا کہ اگر یہ علیحدگی آپ کے اصولوں کے خلاف تھی، تو پھر پاکستان بننے پر خوشیاں کیوں مناتے ہیں؟

بنگلہ دیش کی علیحدگی سے موازنہ

حامد کمال الدین نے بنگلہ دیش کی علیحدگی کی مثال دی کہ ہم اسے ایک واقعے کے طور پر قبول کرتے ہیں، لیکن اس پر جشن نہیں مناتے کیونکہ یہ ہمارے لیے ایک زخم ہے۔ اس کے برعکس پاکستان کے قیام پر لبرل طبقہ بھی خوشی مناتا ہے، جو ان کے سیکولر اصولوں کے برخلاف ہے۔

نتیجہ: مذہب ہی اصل تفریق کی جڑ

حامد کمال الدین کے مطابق، برصغیر کی تقسیم کی اصل بنیاد وہ مذہبی تفریق تھی جس نے مسلمانوں اور ہندوؤں کو علیحدہ راستے اختیار کرنے پر مجبور کیا۔ اس حقیقت کو محض معاشی مفادات یا رہن سہن کے فرق تک محدود کرنا درست نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1