سوال
پانی ملنے کے بعد تیمم ٹوٹ جاتا ہے یا باقی رہتا ہے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ، فضیلۃ الشیخ فہد انصاری حفظہ اللہ
شیخ سعید مجتبیٰ سعیدی اور شیخ فہد انصاری حفظہما اللہ کے مطابق:
- نماز کے اعادے کا حکم:
اگر کسی شخص نے پانی تلاش کیا لیکن نہیں ملا اور تیمم کرکے نماز ادا کرلی، تو بعد میں پانی مل جانے کے باوجود اس پر نماز کو دہرانا لازم نہیں۔ - حدیث سے رہنمائی:
اس سلسلے میں سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے:
“خَرَجَ رَجُلَانِ فِي سَفَرٍ فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ وَلَيْسَ مَعَهُمَا مَاءٌ فَتَيَمَّمَا صَعِيدًا طَيِّبًا فَصَلَّيَا، ثُمَّ وَجَدَا الْمَاءَ فِي الْوَقْتِ فَأَعَادَ أَحَدُهُمَا الصَّلَاةَ وَالْوُضُوءَ وَلَمْ يُعِدِ الْآخَرُ، ثُمَّ أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لِلَّذِي لَمْ يُعِدْ: أَصَبْتَ السُّنَّةَ وَأَجْزَأَتْكَ صَلَاتُكَ، وَقَالَ لِلَّذِي تَوَضَّأَ وَأَعَادَ: لَكَ الْأَجْرُ مَرَّتَيْنِ”.
"دو شخص ایک سفر میں نکلے تو نماز کا وقت آگیا اور ان کے پاس پانی نہیں تھا، چناچہ انہوں نے پاک مٹی سے تیمم کیا اور نماز پڑھی۔ پھر وقت کے اندر ہی انہیں پانی مل گیا، تو ان میں سے ایک نے نماز اور وضو دونوں کو دہرا لیا اور دوسرے نے نہیں دوہرایا۔ پھر دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘جس نے نماز نہیں لوٹائی تھی: تم نے سنت کو پا لیا اور تمہاری نماز تمہیں کافی ہوگئی، اور جس نے وضو کر کے دوبارہ نماز پڑھی تھی اس سے فرمایا: تمہارے لیے دوگنا ثواب ہے۔'”
(سنن ابی داؤد: 338) - تیمم کی رخصت کی شرطیں:
- تیمم کی رخصت اس وقت تک برقرار رہتی ہے جب تک پانی موجود نہ ہو یا پانی استعمال کرنے پر قدرت نہ ہو۔
- پانی دستیاب ہونے یا استعمال کرنے کی قدرت حاصل ہونے کے بعد تیمم کی رخصت ختم ہو جاتی ہے۔