ٹی وی دیکھنا حرام ہے یا جائز؟ اسلامی نقطۂ نظر اور فتویٰ
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، جلد 1، صفحہ 861

سوال

ٹی وی دیکھنا گناہ ہے یا جائز؟ مجھے ٹی وی دیکھنے کا بہت شوق ہے، لیکن ساتھ ہی میں اللہ سے بھی ڈرتی ہوں۔ میں کسی ڈرامے کے بغیر رہ نہیں سکتی۔ ٹی وی شاید آپ کے گھر میں بھی ہو۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ٹی وی دیکھنا بہرحال گناہ اور حرام ہے۔

یہ عمل اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے حکم میں داخل ہے:

﴿وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ…﴿٦﴾
[لقمان: 6]

آپ کا یہ کہنا کہ آپ اللہ سے ڈرتی بھی ہیں اور ساتھ ہی ڈرامے دیکھنے سے باز بھی نہیں آتیں، یہ ایک عجیب طرزِ عمل ہے۔ چاہے وہ ڈرامہ جنسی بے حیائی پر مبنی ہو یا فرضی جھوٹی کہانیوں پر مشتمل ہو، ان سب سے لطف اندوز ہونا ناجائز ہے۔

یہ طرزِ عمل اسی طرح ہے جیسے کوئی عورت کہے:

“میں اللہ تعالیٰ سے بہت ڈرتی ہوں، مگر زنا نہیں چھوڑ سکتی۔”

ایسا تقویٰ اور خوفِ الٰہی کا دعویٰ حقیقت سے بالکل خالی ہے۔ دراصل، یہ ظاہر کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا حقیقی خوف دل میں موجود نہیں۔

جیسا کہ شاعر نے کہا ہے:

حجِ کعبہ بھی کیا، گنگا کا اشنان بھی
راضی رہے رحمان بھی، خوش رہے شیطان بھی

رہی یہ بات کہ آپ نے فرمایا کہ “ٹی وی شاید آپ کے گھر میں بھی ہو” — تو بی بی صاحبہ!
یہ آپ کا گمان حقیقت کے خلاف ہے۔ ہر شخص کو اپنے جیسا سمجھنا درست نہیں۔
میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ میرے گھر میں تو ٹیپ ریکارڈر تک موجود نہیں۔
لہٰذا، اپنا ریکارڈ درست کر لیجیے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے