ٹی وی، وی سی آر اور فلمی کاروبار کا شرعی حکم
ماخوذ : احکام و مسائل، خرید و فروخت کے مسائل، جلد 1، صفحہ 377

سوال:

کیا ٹی وی، وی سی آر اور فلموں کا کاروبار شرعی طور پر درست ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ٹی وی، وی سی آر اور فلموں کا کاروبار شرعی اعتبار سے جائز نہیں ہے، کیونکہ ان میں جاندار مخلوقات کی تصاویر شامل ہوتی ہیں۔ اس بارے میں رسول اللہ ﷺ کی احادیث بہت واضح ہیں کہ:

"تصویریں بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا”

یعنی وہ لوگ جو جاندار اشیاء کی تصویریں بناتے ہیں یا ان سے متعلق کاروبار کرتے ہیں، ان کے لیے قیامت کے دن عذاب کی وعید ہے۔

اگر تصاویر جاندار اشیاء کی نہ ہوں تو کیا حکم ہے؟

یہ سوال بھی اکثر کیا جاتا ہے کہ اگر ٹی وی یا فلموں میں جاندار مخلوق کی تصاویر شامل نہ ہوں تو کیا پھر ان کا کاروبار درست ہو گا؟
اس کا جواب یہ ہے کہ عملی طور پر ایسا کوئی تصور موجود ہی نہیں۔ یعنی حقیقت میں یہ ممکن نہیں کہ ان آلات میں جانداروں کی تصاویر شامل نہ ہوں، کیونکہ:

◈ ان کا بنیادی مقصد ہی تصاویر دکھانا ہے

◈ ان پر چلنے والے مواد میں اکثر غیر اخلاقی، بے حیائی پر مبنی یا فتنہ انگیز مناظر ہوتے ہیں

◈ یہ چیزیں انسان کو دھوکہ اور حسرت میں مبتلا کرتی ہیں

نتیجہ:

لہٰذا:

◈ ٹی وی، وی سی آر اور فلموں کا کاروبار شرعی طور پر ناجائز ہے

◈ ان کی خرید و فروخت ناجائز ہے

◈ یہاں تک کہ ان کی مرمت (repairs) کرنا بھی جائز نہیں

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے