ٹھنڈے موسم میں تیمم کرنا: جنابت کی حالت میں شرعی رہنمائی
سوال:
ٹھنڈے موسم میں اگر کوئی شخص جنبی ہو تو کیا وہ تیمم کر سکتا ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب کوئی شخص جنابت کی حالت میں ہو تو اس پر غسل کرنا واجب ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَإِن كُنتُم جُنُبًا فَاطَّهَّروا﴾
… سورة المائدة: 6
’’اگر تمہیں نہانے کی حاجت ہو تو (نہا کر) پاک ہو جایا کرو۔‘‘
سردی کے موسم میں غسل نہ کر سکنے کی صورت:
◈ اگر موسم شدید سرد ہو اور جنبی شخص ٹھنڈے پانی سے غسل نہ کر سکتا ہو تو شریعت کے مطابق درج ذیل طریقہ اختیار کرے:
◈ اگر ممکن ہو تو پانی کو گرم کرے۔
◈ اگر پانی گرم کرنے کے لیے کوئی چیز میسر نہ ہو اور پانی کو گرم کرنا ممکن نہ ہو، تو ایسی صورت میں تیمم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَإِن كُنتُم جُنُبًا فَاطَّهَّروا وَإِن كُنتُم مَرضى أَو عَلى سَفَرٍ أَو جاءَ أَحَدٌ مِنكُم مِنَ الغائِطِ أَو لـمَستُمُ النِّساءَ فَلَم تَجِدوا ماءً فَتَيَمَّموا صَعيدًا طَيِّبًا فَامسَحوا بِوُجوهِكُم وَأَيديكُم مِنهُ ما يُريدُ اللَّهُ لِيَجعَلَ عَلَيكُم مِن حَرَجٍ وَلـكِن يُريدُ لِيُطَهِّرَكُم وَلِيُتِمَّ نِعمَتَهُ عَلَيكُم لَعَلَّكُم تَشكُرونَ﴾
… سورة المائدة: 6
’’اور اگر تم جنبی ہو تو غسل کرو۔ اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا ہو یا عورتوں سے ہمبستر ہوئے ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی لو اور اس سے اپنے چہروں اور ہاتھوں کا مسح کرو۔ اللہ تم پر کسی طرح کی تنگی ڈالنا نہیں چاہتا بلکہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور تم پر اپنی نعمت پوری کرے تاکہ تم شکر گزار بنو۔‘‘
تیمم سے حاصل شدہ طہارت کا حکم:
◈ جنبی شخص اگر تیمم کر لے تو وہ شرعی طور پر پاک ہو جاتا ہے۔
◈ وہ اس وقت تک پاک سمجھا جاتا ہے جب تک اسے پانی نہ ملے۔
◈ جب پانی دستیاب ہو جائے تو غسل کرنا واجب ہو جاتا ہے۔
صحیح بخاری کی ایک مفصل حدیث میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو الگ تھلگ دیکھا جو جماعت کے ساتھ نماز ادا نہیں کر رہا تھا، آپ ﷺ نے اس سے دریافت فرمایا: ’’تم نے نماز کیوں نہیں پڑھی؟‘‘
اس نے عرض کیا: ’’میں جنبی ہوں اور یہاں پانی موجود نہیں ہے۔‘‘
تو نبی ﷺ نے فرمایا:
«عَلَيْکَ بِالصَّعِيْدِ فَاِنَّهُ يَکْفِيْکَ…»
(صحيح البخاري، التيمم باب الصعيد الطيب وضوء المسلم يکفيه من الماء، ح: ۳۴۴)
’’پاک مٹی استعمال کرو، یہ تمہارے لیے کافی ہے۔‘‘
پھر جب پانی آ گیا تو نبی کریم ﷺ نے اسے فرمایا:
«اِذْهَبْ فَأَفْرِغْهُ عَلَيْکَ»
(صحيح البخاري، التيمم، باب الصعيد الطيب وضوء المسلم يکفيه من الماء، ح:۳۴۴)
’’جاؤ، اسے اپنے اوپر بہا لو۔‘‘
اہم شرعی ہدایات:
◈ جس نے جنابت کی وجہ سے تیمم کیا، جب اسے پانی مل جائے تو غسل فرض ہو جاتا ہے۔
◈ چاہے جنابت ہو یا معمولی ناپاکی، تیمم صرف پانی نہ ملنے یا استعمال نہ کر سکنے کی صورت میں جائز ہے۔
◈ جنابت کے لیے کیا گیا تیمم اُس وقت تک قائم رہے گا جب تک دوبارہ جنابت نہ ہو یا پانی نہ ملے۔
◈ تاہم اگر کوئی معمولی ناپاکی (وضو توڑنے والی چیز) ہو جائے تو دوبارہ تیمم کرنا ہو گا۔
◈ اگر دوبارہ جنابت لاحق ہو جائے تو نئے سرے سے تیمم کرنا ضروری ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب