سوال
ایک گاؤں میں ایک مسجد تھی، لیکن اس گاؤں کے لوگ کسی مجبوری کی وجہ سے وہاں سے ہجرت کرکے دوسری جگہ جا کر آباد ہوگئے ہیں۔ اب وہ مسجد غیر آباد ہوگئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا وہ لوگ، جو اس گاؤں کو چھوڑ کر جاچکے ہیں، اس مسجد کو گرا کر اس کا سامان استعمال کرتے ہوئے اپنے نئے مقام پر دوسری مسجد بنا سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر وہ گاؤں جسے لوگ چھوڑ کر جاچکے ہیں، وہاں کوئی دوسرا باشندہ باقی نہیں رہا، اور وہ گاؤں بالکل خالی ہوگیا ہے، نیز کوئی دوسرا شخص بھی وہاں آ کر اس کو آباد نہیں کرسکتا، اور وہ مقام نئے گاؤں (جہاں لوگ اب آباد ہوچکے ہیں) سے اس قدر دور ہے کہ وہاں جا کر پنجگانہ نماز ادا کرنا ممکن نہیں تو ایسی حالت میں اس مسجد کو گرا کر نئے مقام پر نئی مسجد بنانا جائز ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر مسجد کو اسی طرح ویران چھوڑ دیا جائے تو اس کے برباد ہونے کا اندیشہ ہے، اور اس کا سامان مثلاً چھت میں لگے ہوئے اجزاء ضائع ہوجائیں گے۔ جبکہ حدیث مبارکہ میں اپنے مال کو ضائع کرنے سے منع فرمایا گیا ہے، لہٰذا مسجد کے سامان کو ضائع ہونے سے بچانا بدرجہ اولیٰ زیادہ ضروری ہے۔
مزید یہ کہ اللہ تعالیٰ انسان کو اس کی طاقت اور وسعت سے بڑھ کر تکلیف نہیں دیتا۔ چونکہ یہ لوگ سخت مجبوری اور ضرورت کی بنا پر وہاں سے منتقل ہوئے ہیں اور وہاں مسجد کو آباد رکھنے والا کوئی نہیں رہا، اس لیے ان کے لیے یہ اضطراری حالت کی وجہ سے جائز ہے کہ وہ مسجد کو شہید کرکے نئی جگہ، جہاں وہ اب آباد ہیں، نئی مسجد تعمیر کریں۔
علاوہ ازیں، مسجد کو ویران چھوڑ دینا ایک بڑا جرم ہے۔ اس لیے بہتر اور مناسب یہی ہے کہ اس مسجد کو وہاں چھوڑنے کے بجائے، جہاں وہ برباد اور ویران ہوجائے گی، نئی جگہ پر دوبارہ تعمیر کرلیا جائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب