وہ ایام جن میں روزہ رکھنا منع ہے
عبید اللہ طاہر حفظ اللہ

عیدین کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت

❀ «عن ابي عبيد،قال:” شهدت العيد مع عمر بن الخطاب رضي الله عنه، فقال: هذان يومان نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيامهما: يوم فطركم من صيامكم، واليوم الآخر تاكلون فيه من نسككم.»
ابوعبید فرماتے ہیں کہ میں عید کے دن حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ حاضر تھا، انہوں نے فرمایا کہ ان دو دنوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے، ایک تو وہ دن جس دن تم اپنے روزوں سے افطار کرتے ہو، (یعنی جس دن روزہ رکھنا بند کرتے ہو)، اور دوسرا وہ دن ہے جس میں اپنی قربانی کا گوشت کھاتے ہو۔“ [صحيح بخاري 1990، صحيح مسلم 1137]

حاجی کے لیے یوم عرفہ کے روزے کی ممانعت

❀ «عن عقبة بن عامر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:” يوم عرفة ويوم النحر وايام التشريق عيدنا اهل الإسلام وهى ايام اكل وشرب.»
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”عرفہ کا دن، قربانی کا دن، اور ایام تشریق ہم مسلمانوں کی عید کے دن ہیں، اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔“ [سنن ابوداود 2419، سنن ترمذي 773، سنن نسائي 3004، صحيح]
نوٹ: عرفہ کا دن 9 ذی الحجہ، قربانی کا دن 10 ذی الحجہ، اور ایام تشریق (11، 12، 13) ذی الحجہ ہیں۔
حابی کے لیے عرفہ کے دن روزہ رکھنا منع ہے، لیکن غیر حاجی کے لیے اس دن روزہ رکھنا بہت فضیلت کا باعث ہے، حدیث پیچھے گزر چکی ہے۔

❀ «عن ام الفضل بنت الحارث رضي الله عنهما،” ان ناسا تماروا عندها يوم عرفة فى صوم النبى صلى الله عليه وسلم، فقال بعضهم: هو صائم، وقال بعضهم: ليس بصائم، فارسلت إليه بقدح لبن وهو واقف على بعيره فشربه.»
حضرت ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ لوگ عرفہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے بارے میں شک میں مبتلا تھے، بعض کہہ رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہیں، اور بعض کہہ رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے نہیں ہیں، چنانچہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ کا پیالہ بھیجا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر سوار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پی لیا۔“ [صحيح بخاري 1988، ميں مسلم 1123]

ایام تشریق میں روزہ رکھنے کی ممانعت

❀ «عن ابي مرة مولى ام هانئ، انه دخل مع عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما على ابيه عمرو بن العاص رضي الله عنه فقرب إليهما طعاما، فقال:” كل. فقال: إني صائم. فقال عمرو: كل، فهذه الايام التى كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يامرنا بإفطارها وينهانا عن صيامها. قال مالك: وهى ايام التشريق.»
ابومرہ فرماتے ہیں کہ وہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ ان کے والد حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، تو انہوں نے ان دونوں کی طرف کھانا بڑھایا، اور کہا: کھاؤ، تو حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں روزے سے ہوں، تو حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کھاؤ، کیونکہ ان ایام میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں روزہ چھوڑنے کا حکم دیتے تھے، اور اس کا روزہ رکھنے سے منع فرماتے تھے۔ امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ ایام تشریق تھے۔ [سنن ابوداود 2418، صحيح]

❀ «عن عمرو بن سليم الزرقي، عن أمه، قالت: كنا بمني، فإذا صائح يصيح: ألا إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لا تصوم، فإنها أيام أكل وشرب قالت: فرفعت أطناب الفسطاط، فإذا الصائح على بن أبى طالب رضي الله عنه . »
عمرو بن سلیم زرقی اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں، وہ فرماتی ہیں: ہم منیٰ میں تھے، تو ایک اعلان کرنے والا اعلان کر رہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ تم ہرگز روزہ نہ رکھو، کیونکہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں، وہ فرماتی ہیں کہ میں نے خیمے کی رسی اٹھا کر دیکھا تو اعلان کرنے والے حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے۔ [مسند احمد 821، صحيح]

صوم دھر کی ممانعت

❀ «عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، قال: اخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم، اني اقول: والله لاصومن النهار، ولاقومن الليل ما عشت، فقلت له: قد قلته بابي انت وامي، قال: فإنك لا تستطيع ذلك،” فصم وافطر، وقم ونم، وصم من الشهر ثلاثة ايام، فإن الحسنة بعشر امثالها، وذلك مثل صيام الدهر”، قلت: إني اطيق افضل من ذلك، قال: فصم يوما وافطر يومين، قلت: إني اطيق افضل من ذلك، قال: فصم يوما وافطر يوما، فذلك صيام داود عليه السلام وهو افضل الصيام، فقلت: إني اطيق افضل من ذلك، فقال النبى صلى الله عليه وسلم: لا افضل من ذلك.»
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میرے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ میں کہتا ہوں کہ اللہ کی قسم ! جب تک زندہ رہوں گا، دن کو روزہ رکھوں گا اور رات کو قیام کروں گا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان جائیں، میں نے ایسا کہا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس کی طاقت نہیں رکھ سکتے، اس لیے روزہ بھی رکھو اور افطار بھی کرو، اور رات کو عبادت کے لیے کھڑے بھی ہو اور سو بھی جاؤ، اور ہر مہینے میں تین دن روزے رکھ لیا کرو، اس لیے کہ ہر نیکی کا دس گنا اجر ملتا ہے، اور یہ عمر بھر روزے رکھنے کے برابر ہے“، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھو، اور دو دن افطار کرو“، میں نے عرض کیا کہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو“، یہ داؤد علیہ السلام کا روزہ ہے، اور یہ تمام روزوں سے افضل ہے، میں نے عرض کیا کہ میں اس سے زیادہ افضل کی طاقت رکھتا ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اس سے افضل کوئی روزہ نہیں ہے۔“ [صحيح بخاري 1976، صحيح مسلم 1591]

❀ «عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم لا صام من صام الأبد مرتين . (في حديث طويل) »
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ایک لمبی حدیث بیان فرماتے ہیں، جس کا آخری ٹکڑ اہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو بار یہ فرمایا: ”جس نے ہمیشہ روزے رکھے اس نے گویا روزے رکھے ہی نہیں۔“ [صحيح بخاري 1977، صحيح مسلم 1159]

صوم وصال کی ممانعت

❀ «عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: نهي رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن الوصال قالوا: إنك تواصل، قال: إني لست مثلكم، إني أطعم وأسقى. »
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم وصال سے منع فرمایا، لوگوں نے کہا کہ آپ تو صوم وصال رکھتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم لوگوں جیسا نہیں ہوں، مجھے کھلایا پایا جاتا ہے۔“ [صحيح بخاري 1962، صحيح مسلم 1102]
نوٹ: صوم وصال کا مطلب ہے: بغیر افطار کیے دو یا اس سے زیادہ دن کے روزے مسلسل رکھنا۔ یعنی دن بھر کے روزے کے بعد رات بھر بھی کچھ نہ کھایا جائے، اور پھر اگلے دن کا روزہ شروع کر دیا جائے۔

❀ «عن ابي سعيد رضي الله عنه، انه سمع النبى صلى الله عليه وسلم، يقول:” لا تواصلوا، فايكم إذا اراد ان يواصل فليواصل حتى السحر”، قالوا: فإنك تواصل يا رسول الله، قال: إني لست كهيئتكم إني ابيت لي مطعم يطعمني وساق يسقين.»
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تم صوم وصال نہ رکھو، اور تم میں سے جو شخص صوم وصال رکھنا چاہے تو وہ صبح تک وصال کرے۔ لوگوں نے عرض کیا: آپ تو صوم وصال رکھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میں رات گزارتا ہوں اس حال میں کہ ایک کھلانے والا مجھے کھلاتا ہے، اور ایک پلانے والا تھے پلاتا ہے۔“ [صحيح بخاري 1963]

صرف جمعہ کے دن کے روزے کی ممانعت

❀ « عن محمد بن عباد بن جعفر، سالت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، وهو يطوف بالبيت أنهي رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيام يوم الجمعة؟ قال: نعم، ورب هذا البيت. »
محمد بن عباد بن جعفر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا : اس حال میں کہ وہ خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے روزے سے منع فرمایا ہے ؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، اس گھر کے رب کی قسم۔ [صحيح مسلم 1143]

❀ «عن أبى هريرة رضي الله عنه، قال: سمعت النبى صلى الله عليه وسلم، يقول: لا يصومن أحدكم يوم الجمعة، إلا يوما قبله أو بعده. »
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”تم میں سے کوئی جمعہ کے دن روزہ نہ رکھے، مگر یہ کہ اس کے ساتھ ایک دن پہلے یا بعد میں بھی رکھ لے۔“ [صحيح بخاري 1985ء صحيح مسلم 1143: 1477]

❀ «عن أبى هريرة رضي الله عنه، عن النبى صلى الله عليه وسلم، قال: لا تختصوا ليلة الجمعة بقيام من بين الليالي، ولا تختصوا يوم الجمعة بصيام من بين الأيام، إلا أن يكون فى صوم يومه أحدكم. »
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تمام راتوں میں سے صرف جمعہ کی رات کو تہجد کے لیے خاص مت کرو، اور نہ تمام دنوں میں سے صرف جمعہ کے دن کو روزے کے لیے خاص کرو، سوائے اس کے کہ جمعہ کا دن کسی ایسی تاریخ میں پڑ جائے جس میں وہ پہلے سے روزہ رکھا کرتا تھا۔“ [صحيح مسلم 1144: 148]

❀ «عن جويرية بنت الحارث رضي الله عنها، ان النبى صلى الله عليه وسلم دخل عليها يوم الجمعة وهى صائمة، فقال: اصمت امس؟ قالت: لا، قال: تريدين ان تصومي غدا؟ قالت: لا، قال: فافطري.»
ام المومنین حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن ان کے پاس آئے، وہ روزہ رکھے ہوئے تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا کل بھی رکھا تھا؟“ انہوں نے کہا کہ نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا آئنده کل رکھنے کا ارادہ ہے؟“ انہوں نے کہا کہ نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب روزہ توڑ دو۔“ [صحيح بخاري 1986]

❀ «عن أبى الأوبر، قال: كنت قاعدا عند أبى هريرة رضي الله عنه، إذ جاءه رجل، فقال: إنك نهيت الناس عن صيام يوم الجمعة، قال: ما نهيت الناس أن يصوموا يوم الجمعة، ولكني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: لا تصوموا يوم الجمعة، فإنه يوم عيد، إلا أن تصلوه بايام. »
ابوالاوبر فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا، اتنے میں ایک آدمی آیا اور بولا: آپ نے لوگوں کو جمعہ کے دن کے روزے سے منع کیا ہے ؟ تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے (اپنی مرضی سے) لوگوں کو جمعہ کے روزے سے نہیں منع کیا، بلکہ میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”جمعہ کے دن روزہ نہ رکھو، اس لیے کہ وہ عید کا دن ہے، مگر یہ کہ اسے دیگر ایام سے ملا دو۔“ [صحيح ابن حبان 3610، مسند احمد 8773، حسن]

صرف سنیچر کے روزے کی ممانعت

❀ « عن الصماء ابنة بسر رضي الله عنها، أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: لا تصوموا يوم السبت، إلا فى ما افترض عليكم، وإن لم يجد أحدكم إلا لحاء عنبة، أو عود شجرة فليمضغه. »
حضرت صماء بنت بسر رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنیچر کے دن فرض روزے کے علاوہ روزہ مت رکھو، اور اگر تم میں کا کوئی صرف انگور کا چھلکا یا کسی درخت کی چھال کو پائے تو اسی کو چیا لے۔“ [سنن ابوداود 2421، سنن ترمذي 744، سنن ابن ماجه 1726 صحيح]
نوٹ: صرف سنیچر کے دن روزہ رکھنا مکروہ ہے، اور اگر اس سے پہلے یا بعد میں کبھی روزہ رکھے تب جائز ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سنیچر کے دن کے روزے کی کراہت کی وجہ یہ ہے کہ یہود اس دن کی تعظیم کرتے ہیں، اور خاص طور سے اس دن کے روزے کی وجہ سے ان کے ساتھ مشابہت پائی جاتی ہے، اس لیے حدیث میں اس سے منع کیا گیا ہے۔

عورت کا اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ رکھنے کی ممانعت
❀ «عن أبى هريرة رضي الله عنه، عن النبى صلى الله عليه وسلم لا تصوم المرأه وبعلها شاهد إلا بإذنه. »
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی عورت اپنے شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھے۔“ [صحيح بخاري 5192، صحيح مسلم 1026]

❀ «عن أبى هري الله عنه، عن النبى صل الله عليه و قال: لا تصوم المرأه وزوجها شاهد يوما من غير شهر رمضان، إلا بإذنه . »
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی عورت اپنے شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر رمضان کے روزے کے علاوہ ایک دن کا بھی روزہ نہ رکھے۔“ [سنن ترمذي 782، سنن ابن ماج 1761، صحيح]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے