ولد الزنا کا شرعی حکم
فتاویٰ علمائے حدیث کتاب الصلاۃ جلد 1 ص 168۔169

بچہ جو زنا سے پیدا ہوا ہے، اس کا حکم

بچہ جو زنا سے پیدا ہوا ہے، وہ بے گناہ اور معصوم ہے۔ اس کی پیدائش والدین کے گناہ کا نتیجہ ہو سکتی ہے، لیکن اسلامی شریعت میں بچہ کا کوئی قصور نہیں ہوتا، لہٰذا اسے وہ تمام حقوق ملتے ہیں جو ایک عام مسلمان بچے کو ملتے ہیں۔

اذان اور تکبیر:

ولادت کے وقت اس کے کان میں اذان اور تکبیر کہنا جائز اور مشروع ہے، جیسے کہ عام مسلمان بچوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

جنازہ اور تدفین:

اگر وہ بچہ فوت ہو جائے تو اس کا جنازہ بھی پڑھا جائے گا اور اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے گا۔ اس کے حق میں کسی قسم کا فرق نہیں رکھا جائے گا، کیونکہ بچہ معصوم ہے اور شریعت میں اسے والدین کے گناہ کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

فتویٰ:

حافظ عبد القادر روپڑی رحمہ اللہ کے فتوے کے مطابق بھی ولد الزنا بچے کے ساتھ یہی سلوک کیا جائے گا: "بچہ بے گناہ ہے، اس کے کان میں اذان و تکبیر کہی جائے گی، اگر مر جائے تو اس کا جنازہ پڑھایا جائے گا اور اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے گا۔”
(تنظیم اہل حدیث، لاہور جلد نمبر ۲۱، شمارہ نمبر ۱۹)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!