وقف کنویں سے پانی نکالنے کی اجرت لینے کا حکم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

وقف کنویں سے پانی نکالنے کی اجرت لینے کا حکم

اگر تو اس شخص کو حکومت نے مقرر کیا ہے، یا وہ کسی ایسے شہر میں ہے جس کے رہنے والے اس کام میں اس پر راضی ہیں، یا پھر وہ کنواں بےکار پڑا تھا تو یہ آدمی آیا اور اس نے اسے درست کیا اور اس پر پانی نکالنے کے لیے پمپ وغیرہ لگایا اور ضرورت مندوں کو پانی نکال کر دینے لگا تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ ایسا آدمی نیک اور اصلاح کرنے والا سمجھا جائے گا اور اگر وہ اس پر اپنے کام کے مطابق اجرت بھی لے لے تو کوئی مضائقہ نہیں، لیکن اگر وہ ظالم ہو مثلاًً کوئی آدمی مفت پانی مہیا کرنا چاہتا ہو اور یہ اس سے روکے اور اپنی اجارہ داری قائم کر کے لوگوں سے مال بٹورنا شروع کر دے تو یہ نا جائز ہے اور حکومت اور اہل علاقہ کا فرض بنتا ہے کہ اسے روکیں۔ واللہ اعلم
[ابن باز: مجموع الفتاوى والمقالات: 19/20]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے