وقف زمین بیچنا اور خریدنا
وقف اراضی کے مصارف اور فوائد اگر ختم ہو جائیں اور کوئی ان سے فائدہ نہ اٹھاتا ہو تو پھر انہیں بیچ کر ان کی قیمت ایسی چیز میں صرف کی جائے جس سے فائدہ اٹھایا جا تا ہو۔
لیکن اگر ان کے مصالح اور فوائد باقی ہوں تو پھر انہیں بیچنا جائز نہیں اور وہ وقف ہی رہیں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ پہلی صورت میں، جس میں انہیں بیچنا جائز ہے، اس مسئلے کے متعلقہ شرعی محکمے کی طرف رجوع کرنا ضروری ہے تاکہ اوقاف لوگوں کے ہاتھوں کھلونا نہ بنیں، اور پھر ہر کوئی اس کا نگران، یہ دعوی کر کے کہ اس کے فوائد ختم ہو چکے ہیں، اسے اپنی خواہش کے مطابق بیچنا شروع کر دے۔
خلاصہ یہ ہے کہ وقف اراضی کے فوائد جب ختم ہو جائیں تو انہیں بیچنا جائز بلکہ واجب ہے تاکہ وقف سے فائدہ اٹھانا ممکن رہے، لیکن اگر اس کے فوائد ختم نہ ہوں تو پھر یہ سیاسی حالت پر باقی رہیں گی جس پر وہ ہیں۔
[ابن عثيمين: نور على الدرب: 23/250]