وقت کی اہمیت اور قدر: قرآن و حدیث کی روشنی میں مکمل رہنمائی
ماخذ: خطبات حافظ محمد اسحاق زاہد، مرتب کردہ: توحید ڈاٹ کام

اس مضمون میں “وقت” کی عظیم نعمت، اس کی اہمیت، اس کی قدر و قیمت، اور اس کے ضیاع میں ہمارے اندر پائی جانے والی کوتاہیوں کا تفصیلی تذکرہ پیش کیا جا رہا ہے۔ قرآن و سنت میں جگہ جگہ انسان کو وقت کی قدر کرنے، اسے فضول امور میں ضائع نہ کرنے، نیکیوں میں لگانے، برے دوستوں اور بے فائدہ مصروفیات سے دور رہنے کی بھرپور تاکید کی گئی ہے۔ زیرِ نظر مضمون انہی تعلیمات کو ترتیب وار اور جامع انداز میں پیش کرتا ہے، تاکہ ہم اپنی قیمتی زندگی کے ہر لمحے کو اللہ کی اطاعت میں گزار کر دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل کر سکیں۔

وقت: اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت

اللہ تعالیٰ نے انسان پر بے شمار احسانات فرمائے اور لاتعداد نعمتیں عطا کیں۔ ان میں ایک بہت بڑی نعمت “وقت” ہے—دن اور رات۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اس نعمت کا خصوصی ذکر فرمایا ہے۔

قرآنی آیت

﴿ اَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآءً فَاَخْرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقًا لَّکُمْ… ﴾
ابراہیم 14:32

ترجمہ:

’’اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، آسمان سے پانی برسایا، پھر اس سے تمہارے رزق کے لیے پھل نکالے، اور سمندر میں کشتیوں کو تمہارے لیے مسخر کیا، اور دریا بھی تمہارے لیے مسخر کیے۔‘‘

پھر مزید فرمایا:

قرآنی آیت

﴿ وَسَخَّرَ لَکُمُ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ دَآئِبَیْنِ وَسَخَّرَ لَکُمُ الَّیْلَ وَالنَّھَارَ… ﴾
ابراہیم 14:33-34

ترجمہ:

’’اور اس نے تمہارے لیے سورج اور چاند کو مسخر کیا، رات اور دن کو بھی تمہاری بھلائی کے لیے بنایا۔ اور تم نے اللہ سے جو کچھ مانگا، اس نے سب کچھ عنایت کیا۔ اگر تم اللہ کی نعمتیں گننا چاہو تو شمار نہیں کر سکو گے۔ بے شک انسان بہت ظالم اور ناشکرا ہے۔‘‘

یہ آیات واضح کرتی ہیں کہ دن اور رات، یعنی وقت، اللہ کی عظیم نعمت ہے۔ مگر افسوس کہ اکثر لوگ اس کی قدر نہیں کرتے۔

وقت کی اہمیت پر اللہ کی قسمیں

اللہ تعالیٰ نے وقت کی عظمت کو واضح کرنے کے لیے قرآن میں بارہا وقت کی قسم کھائی:

قرآنی آیات

﴿ وَاللَّیْلِ اِذَا یَغْشٰی ٭ وَالنَّهَارِ اِذَا تَجَلّٰی ﴾
اللیل 1-2
’’رات کی قسم جب وہ چھا جائے، اور دن کی قسم جب وہ روشن ہو جائے۔‘‘

﴿ وَالْفَجْرِ ﴾
’’فجر کی قسم!‘‘

﴿ وَالضُّحٰی ﴾
’’چاشت کے وقت کی قسم!‘‘

﴿ وَالْعَصْرِ ﴾
’’زمانے (وقت) کی قسم!‘‘

یہ اس بات کی دلیل ہے کہ وقت اللہ کے نزدیک انتہائی قیمتی ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ صرف عظیم چیز کی ہی قسم کھاتا ہے۔

سورہ العصر—زندگی کا خلاصہ

بعض علماء کے مطابق سورہ العصر میں اللہ نے یہ اعلان کیا ہے کہ ہر انسان خسارے میں ہے سوائے اس کے جس میں یہ چار امور پائے جائیں:

➊ ایمان

➋ عمل صالح

➌ دعوت الی اللہ

➍ صبر

یہی چار چیزیں انسان کی زندگی کے وقت کو قیمتی بناتی ہیں۔

وقت کی دو نعمتیں: صحت اور فراغت

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

حدیث

(( نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِیْہِمَا کَثِیْرٌ مِنَ النَّاسِ: الصِّحَّۃُ وَالْفَرَاغُ ))
صحیح البخاری: 6412

ترجمہ:

’’دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں بہت سارے لوگ خسارے میں رہتے ہیں: صحت اور فراغت۔‘‘

یعنی یہ دونوں نعمتیں اکثر انسان ضائع کر دیتا ہے، لیکن ان سے فائدہ اٹھانے والے کم ہوتے ہیں۔

وقت ضائع کرنا—اللہ کی ناراضی کی علامت

سیف الیمانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

(إِنَّ مِنْ عَلَامَۃِ إِعْرَاضِ اللّٰہِ عَنِ الْعَبْدِ أَنْ یُشْغِلَہُ بِمَا لَا یَنْفَعُہُ)
’’یہ اللہ کے اعراض کی علامت ہے کہ بندہ ایسی چیزوں میں لگ جائے جو اسے فائدہ نہ دیں۔‘‘

بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں بے فائدہ مصروفیتیں عام ہو گئی ہیں:

✿ فضول بیٹھکیں

✿ دوستیوں میں وقت ضائع کرنا

✿ انٹرنیٹ، موبائل، ٹی وی

✿ کھیل، میچ، ڈائجسٹ اور کہانیاں

✿ راتوں کو جاگ کر وقت ضائع کرنا

اور یہ سب انسان کو خسارے کی طرف دھکیل دیتے ہیں۔

بری صحبت اور وقت کا ضیاع

بہت سے لوگ اپنے قیمتی اوقات برے دوستوں کی صحبت میں ضائع کر دیتے ہیں۔ قیامت کے دن یہی لوگ حسرت سے ہاتھ مَلیں گے۔

قرآنی آیات

﴿ وَیَوْمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰی یَدَیْہِ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِی اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِیْلًا ٭ یٰوَیْلَتٰی لَیْتَنِیْ لَمْ اَتَّخِذْ فُلاَنًا خَلِیْلًا ٭ لَقَدْ اَضَلَّنِیْ عَنِ الذِّکْرِ بَعْدَ اِذْ جَآئَنِی ﴾
الفرقان 27-29

ترجمہ:

’’جس دن ظالم شخص اپنے ہاتھ چبائے گا اور کہے گا: کاش! میں رسول کے ساتھ ہی راستہ اختیار کرتا۔ ہائے افسوس! کاش میں فلاں کو دوست نہ بناتا، اس نے تو نصیحت آ جانے کے بعد مجھے گمراہ کیا۔‘‘

یہ آیات واضح کرتی ہیں کہ برا دوست وقت، دین اور زندگی سب برباد کر دیتا ہے۔

اچھے اور برے ساتھی کی مثال

نبی کریم ﷺ نے بہترین تمثیل کے ساتھ یہ حقیقت بیان فرمائی:

حدیث

((مَثَلُ الْجَلِیْسِ الصَّالِحِ وَالسُّوْئِ کَحَامِلِ الْمِسْکِ وَنَافِخِ الْکِیْرِ…))
صحیح البخاری: 5534

ترجمہ:

’’نیک اور برے ساتھی کی مثال عطر فروش اور بھٹی دھونکنے والے کی طرح ہے۔ عطر فروش یا تو تمہیں ہدیہ دے گا، یا تم اس سے خرید لو گے، یا کم از کم تمہیں اچھی خوشبو ضرور آئے گی۔ اور بھٹی دھونکنے والا یا تو تمہارے کپڑے جلا دے گا یا تمہیں اس سے بدبو ضرور آئے گی۔‘‘

اس کا مطلب ہے کہ اچھے دوست وقت کو عبادت سے جوڑتے ہیں، جبکہ برے دوست وقت کو جلا دیتے ہیں۔

فضول محفلیں—قیامت کے دن حسرت

وہ محفلیں جن میں اللہ کا ذکر نہ ہو اور نہ نبی ﷺ پر درود بھیجا جائے، وقت کا بدترین ضیاع ہیں۔

حدیث

((مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ یَذْکُرُوا اللّٰہَ وَلَمْ یُصَلُّوا عَلٰی نَبِیِّہِمْ إِلَّا کَانَ مَجْلِسُہُمْ عَلَیْہِمْ تِرَۃً…))
مسند احمد: 10282

ترجمہ:

’’جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور نہ اللہ کا ذکر کریں نہ اپنے نبی ﷺ پر درود بھیجیں، تو وہ مجلس قیامت کے دن ان کے لیے حسرت و ندامت کا باعث بنے گی۔‘‘

لالچ اور دنیاوی مشاغل میں وقت تباہ کرنا

✿ بے فائدہ ڈائجسٹ
✿ کہانیاں
✿ من گھڑت قصے
✿ فلمیں
✿ ڈرامے
✿ غیر شرعی مواد
✿ راتوں کو جاگ کر فضولیات
✿ اہم ترین عبادات کے اوقات پر سونا
— یہ سب اعمال وقت کے قاتل ہیں۔

فجر اور تہجد جیسے مبارک اوقات ضائع ہو جائیں تو انسان دن کا سب سے قیمتی خزانہ گنوا دیتا ہے۔

رات عبادت کے لیے، دن محنت کے لیے

قرآنی آیت

﴿ وَمِنْ رَّحْمَتِہٖ جَعَلَ لَکُمُ الَّیْلَ وَالنَّھَارَ لِتَسْکُنُوْا فِیْہِ وَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِہٖ ﴾
القصص 73

ترجمہ:

’’اس کی رحمت ہے کہ اس نے تمہارے لیے رات اور دن بنائے، رات کو آرام کرو اور دن کو اس کا فضل (رزق) تلاش کرو۔‘‘

مگر ہم رات فضول باتوں میں اور دن سوتے ہوئے ضائع کر دیتے ہیں۔

نبی ﷺ کی سنت: عشاء کے بعد سونا

حدیث

’’رسول اللہ ﷺ عشاء سے پہلے سونا اور اس کے بعد گفتگو کو ناپسند فرماتے تھے۔‘‘
صحیح البخاری: 547

مگر آج اکثر لوگ یہی وقت موبائل، انٹرنیٹ، چٹ چیٹ، فلمیں، ڈرامے، گیمز اور سوشل میڈیا میں گنوا دیتے ہیں۔

ٹی وی اور موبائل—وقت کے سب سے بڑے دشمن

عصرِ حاضر میں موبائل فون وقت کے ضیاع کا سب سے بڑا سبب بن چکا ہے:

❀ فضول گیمز
❀ سوشل میڈیا کے لا تعداد گھنٹے
❀ پوسٹس، کمنٹس، لائکس
❀ گھنٹوں چیٹنگ
❀ بے حیائی اور موسیقی
❀ مختصر ویڈیوز

یہ سب انسان کے قیمتی وقت کو کھا جاتے ہیں۔

موبائل کا صحیح اور جائز استعمال

اگر موبائل کو یوں استعمال کیا جائے تو یہ وقت کا بہترین مصرف بن سکتا ہے:

➊ علمِ نافع حاصل کرنا

➋ قرآنی اسباق، لیکچرز، خطبات

➌ مستند اسلامی مواد پڑھنا

➍ دین کی دعوت پھیلانا

➎ لوگوں کی اصلاح کے لیے پوسٹس شیئر کرنا

ایسا استعمال باعثِ اجر ہے، وقت کا نقصان نہیں۔

وقت کے ضیاع کے نتائج اور انجام

وقت کا ضائع ہونا صرف دنیا کا نقصان نہیں بلکہ آخرت کی بربادی بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اہل علم نے اسے انتہائی خطرناک خسارہ قرار دیا ہے۔

انسان کو سوچنا چاہیے:
کیا اللہ نے مجھے فضول پیدا کیا ہے؟ کیا میری زندگی کا کوئی مقصد نہیں؟ کیا میں بس دنیا میں کھیل کود کے لیے بھیجا گیا ہوں؟ ہرگز نہیں!

وقت کا مقصد—قرآن کا اعلان

اللہ تعالیٰ نے فرمادیا کہ انسان کو بے مقصد پیدا نہیں کیا۔

قرآنی آیت

﴿ اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰکُمْ عَبَثًا وَّاَنَّکُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ ﴾
المؤمنون 115

ترجمہ:

’’کیا تم نے یہ گمان کیا تھا کہ ہم نے تمہیں یوں ہی بے مقصد پیدا کر دیا ہے اور تم ہماری طرف لوٹائے نہ جاؤ گے؟‘‘

پھر فرمایا:

آیت

﴿ فَتَعَالَی اللّٰہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ ﴾
المؤمنون 116

ترجمہ:

’’پس اللہ بلند و بالاشان ہے، وہی سچا بادشاہ ہے۔‘‘

یعنی اللہ تعالیٰ کے لیے بے مقصد مخلوق بنانا ممکن ہی نہیں۔ انسان کو ایک عظیم مقصد کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔

انسان کی تخلیق کا اصل مقصد

قرآن پاک نے تخلیقِ انسان کا مقصد دو ٹوک لفظوں میں بیان کردیا:

قرآنی آیت

﴿ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ ﴾
الذاریات 56

ترجمہ:

’’میں نے جن و انس کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔‘‘

پس انسان کا حقیقی مقصد یہ ہے کہ اپنی تمام زندگی اپنے رب کی اطاعت میں گزارے، اس کے حکم کے مطابق چلے اور ہر وہ کام ترک کرے جس سے اللہ ناراض ہو۔

صحت اور فراغت—عبادت کا عظیم سرمایہ

اگر اللہ نے ہمیں:

❀ صحت
❀ تندرستی
❀ فارغ اوقات

عطا فرمائے ہیں، تو یہ سب محض دنیا کے عیش کے لیے نہیں، بلکہ ان کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لیے ہیں۔

پانچ چیزوں کو پانچ سے پہلے غنیمت سمجھو

نبی کریم ﷺ نے وقت کی قدر سکھانے کے لیے ایک جامع نصیحت فرمائی:

حدیث

(( اِغْتَنِمْ خَمْسًا قَبْلَ خَمْسٍ ))
’’پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت سمجھو۔‘‘

(( شَبَابَکَ قَبْلَ ہَرَمِکَ ))
’’اپنی جوانی کو بڑھاپے سے پہلے۔‘‘

(( وَصِحَّتَکَ قَبْلَ سَقَمِکَ ))
’’اپنی صحت کو بیماری سے پہلے۔‘‘

(( وَغِنَاکَ قَبْلَ فَقْرِکَ ))
’’اپنی تونگری کو فقر سے پہلے۔‘‘

(( وَفَرَاغَکَ قَبْلَ شُغْلِکَ ))
’’اپنی فراغت کو مشغولیت سے پہلے۔‘‘

(( وَحَیَاتَکَ قَبْلَ مَوْتِکَ ))
’’اپنی زندگی کو موت سے پہلے۔‘‘
الحاکم، صحیح الترغیب: 3355

یہ حدیث وقت کی قدروقیمت کو سمجھنے کے لیے کافی ہے۔

وقت ضائع کرنے کی خطرناک جواب دہی

قیامت کے دن انسان سے وقت کے بارے میں خصوصی سوال ہوگا۔

حدیث

(( لَا تَزُوْلُ قَدَمَا ابْنِ آدَمَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ عِنْدِ رَبِّہ حَتّٰی یُسْأَلَ عَنْ خَمْسٍ… ))
جامع الترمذی: 2416

ترجمہ:

’’قیامت کے دن ابن آدم کے قدم اپنے رب کے پاس سے ہٹ نہ سکیں گے جب تک اس سے پانچ چیزوں کے متعلق سوال نہ کرلیا جائے:

عمر کے بارے میں کہ کہاں گزاری؟

جوانی کے بارے میں کہ کہاں صرف کی؟

مال کہاں سے کمایا؟

مال کہاں خرچ کیا؟

علم پر کتنا عمل کیا؟‘‘

یہ انتہائی سخت اور خوفناک سوالات ہیں۔ ہر شخص کو اپنے وقت کے استعمال کا جواب دینا ہوگا۔

نوجوانوں کے لیے خصوصی تنبیہ

نوجوانی کا وقت سب سے زیادہ قیمتی ہے۔ اسی لیے نبی کریم ﷺ نے “عرش کا سایہ پانے والوں” میں اس نوجوان کا ذکر کیا ہے:

❀ جس کی جوانی اللہ کی عبادت میں گزری ہو۔

نوجوان اگر:

✿ موبائل
✿ گیمز
✿ سوشل میڈیا
✿ فلموں
✿ فضول دوستوں
✿ راتوں کی بے ہودہ محفلوں

میں وقت ضائع کریں تو یہ زندگی کا سب سے بڑا گھاٹا ہے۔

گھریلو خواتین کے لیے نصیحت

گھر میں فارغ اوقات کو یوں گزارا جائے:

◈ قرآن کی تلاوت
◈ ذکر و استغفار
◈ مفید دینی کتابوں کا مطالعہ
◈ دینی لیکچرز سننا
◈ اولاد کی تربیت
◈ گھر کے کام ثواب کی نیت سے کرنا

فضول ٹی وی پروگرام، ڈرامے، موبائل اور سوشل میڈیا صرف وقت برباد کرتے ہیں۔

والدین کے لیے خصوصی پیغام

والدین اپنی اولاد کو وقت برباد کرنے والی چیزوں سے بچائیں، موبائل کے ناجائز استعمال پر سخت نگرانی رکھیں، اور ذمہ داری کا احساس کریں، کیونکہ:

جو بھی ذمے دار ہے، قیامت کے دن اس سے اس کی ذمہ داری کے بارے میں سوال ہوگا۔

موت کے وقت حسرت—وقت کی ضائع شدہ گھڑیاں یاد آئیں گی

وقت ضائع کرنے کی سب سے بڑی حسرت موت کے وقت ہوگی۔ جب زندگی ہاتھ سے نکل رہی ہوگی تو انسان تمنّا کرے گا کہ کاش کچھ وقت مل جائے تاکہ نیکیاں کر سکوں۔

قرآنی آیت

﴿ حَتّٰی اِذَا جَاءَ اَحَدَہُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُوْنِ ٭ لَعَلِّیْ اَعْمَلُ صَالِحًا فِیْمَا تَرَکْتُ ﴾
المؤمنون 99-100

ترجمہ:

’’یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آ پہنچتی ہے وہ کہتا ہے: اے میرے رب! مجھے واپس بھیج دے، شاید میں واپس جا کر نیک عمل کرلوں جو میں چھوڑ آیا تھا۔‘‘
اللہ فرماتا ہے: یہ محض ایک بات ہے جو وہ کہہ رہا ہے۔

اسی طرح فرمایا:

آیت

﴿ وَاَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰکُمْ… فَیَقُوْلَ رَبِّ لَوْلَا اَخَّرْتَنِیْ اِلَی اَجَلٍ قَرِیْبٍ… ﴾
المنافقون 10

ترجمہ:

’’جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو، اس سے پہلے کہ تم میں سے کسی کو موت آجائے اور وہ کہے: اے میرے رب! مجھے تھوڑی مہلت کیوں نہ دی کہ میں صدقہ کردوں اور نیک لوگوں میں شامل ہوجاؤں؟‘‘

لیکن یہ مہلت ملتی نہیں۔

آیت

﴿ وَلَنْ یُؤَخِّرَ اللّٰہُ نَفْسًا اِذَا جَاءَ اَجَلُہَا ﴾
المنافقون 11

ترجمہ:

’’جب کسی کی مقررہ موت کا وقت آجاتا ہے، اللہ اسے ہرگز مہلت نہیں دیتا۔‘‘

قیامت کے دن ندامت—واپسی کی ناممکن خواہش

دوسری بڑی حسرت قیامت کے دن ہوگی، جب انسان وہاں کے ہولناک مناظر دیکھ کر تمنّا کرے گا کہ کاش دنیا میں واپس بھیج دیا جائے۔

قرآنی آیت

﴿ وَلَوْ تَرٰی اِذِ الْمُجْرِمُوْنَ نَاکِسُوْا رُؤُوْسِہِمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ… ﴾
السجدۃ 12

ترجمہ:

’’(اے نبی!) کاش آپ دیکھیں جب مجرم اپنے رب کے سامنے سر جھکائے ہوئے کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا، پس ہمیں واپس بھیج دے تاکہ ہم نیک عمل کریں۔ ہمیں یقین آگیا ہے۔‘‘

لیکن وہاں واپسی نہیں—صرف وقت کی ضائع شدہ گھڑیاں ہی یاد رہ جائیں گی۔

وقت کی دو اہم خصوصیات

➊ وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے

وقت بجلی کی رفتار سے گزر رہا ہے، مگر انسان غفلت میں ہے۔

❀ سال مہینے کی طرح
❀ مہینہ ہفتے کی طرح
❀ ہفتہ دن کی طرح
❀ اور دن لمحوں کی طرح گزر رہا ہے

یہ “تقاربِ زمان” قیامت کی چھوٹی نشانیوں میں سے ہے۔

لہٰذا وقت کی ہر گھڑی کو غنیمت سمجھنا چاہیے۔

➋ وقت مال سے زیادہ قیمتی ہے

وقت کی قیمت کسی بھی مال سے زیادہ ہے، کیونکہ:

1. مال ضائع ہو جائے تو دوبارہ حاصل ہوسکتا ہے
لیکن وقت کا ایک لمحہ ضائع ہوجائے تو پوری دنیا کی دولت بھی اسے واپس نہیں لا سکتی۔

2. مال کسی کو ادھار دیا جاسکتا ہے
لیکن وقت کا ایک سکینڈ بھی کسی کو ادھار نہیں دیا جا سکتا۔

اسی لیے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے:

اثرِ صحابی

( مَا نَدِمْتُ عَلٰی شَیْءٍ نَدَمِیْ عَلٰی یَوْمٍ غَرَبَتْ فِیْہِ شَمْسُہُ نَقَصَ فِیْہِ اَجَلِیْ وَلَمْ یَزِدْ فِیْہِ عَمَلِیْ )

ترجمہ:

’’مجھے کسی چیز پر اتنی ندامت نہیں ہوتی جتنی اس دن پر ہوتی ہے جس کا سورج غروب ہو جائے، میری عمر کم ہو جائے لیکن میرا عمل نہ بڑھے۔‘‘

نوجوانوں کے لیے خصوصی تاکید

➤ نوجوانی کا وقت طاقت، صحت، ذہانت اور توانائی کا مجموعہ ہوتا ہے۔
➤ یہی وقت نیکیوں کا بہترین موسم ہے۔
➤ اگر یہ وقت گیمز، سوشل میڈیا، دوستوں کی محفلوں، فلموں اور ٹی وی میں ضائع ہو گیا تو یہ سب سے بڑا گھاٹا ہے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ:

❀ جس نوجوان نے اللہ کی عبادت میں پرورش پائی، اسے قیامت کے دن عرش کا سایہ نصیب ہوگا۔

لہٰذا نوجوان اپنی طاقت اور وقت فضول کاموں میں ضائع نہ کریں۔

خواتین کے لیے نصیحت

❀ گھروں میں فارغ اوقات کو ضائع نہ کریں
❀ قرآن کی تلاوت، ذکر، دعائیں کریں
❀ نفع بخش اسلامی لیکچرز سنیں
❀ بچوں کی تربیت اور گھر کے کام کو عبادت سمجھیں
❀ فضول ڈراموں، گانوں، سوشل میڈیا اور موبائل کے فتنوں سے بچیں

والدین کے لیے اہم ذمہ داری

والدین اپنی اولاد کو موبائل، ٹی وی، گیمز اور غلط دوستوں کے فتنوں سے بچائیں، کیونکہ:

نبی ﷺ نے فرمایا: ہر ذمہ دار سے اس کی ذمہ داری کے بارے میں پوچھا جائے گا۔

لہٰذا اولاد کے وقت اور تربیت کی نگرانی والدین کا فرض ہے۔

وقت کے صحیح استعمال کا عملی طریقہ — قرآن کی رہنمائی

آخر میں اللہ تعالیٰ نے نہایت واضح ہدایت دی کہ جب بھی تم فارغ ہو، اپنے وقت کو اللہ کی اطاعت میں لگاؤ۔

قرآنی آیت

﴿ فَاِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ ٭ وَاِلٰی رَبِّکَ فَارْغَبْ ﴾
الانشراح 7-8

ترجمہ:

’’جب آپ فارغ ہوں تو (عبادت کی) مشقت میں لگ جائیں، اور اپنے رب ہی کی طرف پوری رغبت رکھیں۔‘‘

یعنی فارغ وقت ضائع نہ ہونے پائے۔ ہر خالی لمحہ اللہ کی طرف رجوع کا ہونا چاہیے۔

عبادات وقت کی تنظیم سکھاتی ہیں

اسلام کی بڑی عبادات ہمیں وقت کو منظم کرنے کا درس دیتی ہیں:

❀ پانچ نمازیں
دن کے پانچ اوقات میں تقسیم، ہر ایک اپنے مقررہ وقت میں ادا ہونی ہے۔

❀ رمضان کے روزے
سال میں ایک ماہ—ابتداء اور انتہاء مقرر۔

❀ زکاۃ
سال پورا ہونے پر فرض۔

❀ حج
مقررہ دنوں اور مقررہ اعمال کے ساتھ۔

یہ سب عبادات انسان کو یہ پیغام دیتی ہیں کہ زندگی کا ہر لمحہ ترتیب اور نظم کا محتاج ہے۔

کام کو اس کے وقت پر کرنا—سلف کی نصیحت

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے خلافت کے وقت حضرت عمرؓ کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا:

اثر

’’عمر! اللہ کا ایک عمل دن کا ہے جسے وہ رات میں قبول نہیں کرتا، اور ایک عمل رات کا ہے جسے وہ دن میں قبول نہیں کرتا۔‘‘
(معرفۃ الصحابہ: 106)

مفہوم:

یعنی ہر کام اپنے وقت پر ہی اچھا لگتا ہے، جو عمل جس وقت کے لیے ہے وہ اسی میں کیا جائے۔

انتظار کے لمحات—نیکیوں کا بہترین موقع

اسلام نے ہمیں یہ بھی سکھایا ہے کہ چھوٹے سے چھوٹا وقت بھی غنیمت ہے۔ ڈاکٹر کے کلینک، بس اسٹاپ، ٹریفک سگنل، لائن میں کھڑے ہونے، سفر میں—ان سب اوقات میں بے شمار نیکیاں کمائی جا سکتی ہیں۔

آئیے اب ان مختصر اعمال کا ذکر کرتے ہیں جنہیں ایک سے دو منٹ میں کیا جا سکتا ہے:

① ایک منٹ میں دس مرتبہ سورہ الاخلاص

حدیث

(( مَنْ قَرَأَ قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ حَتّٰی یَخْتِمَهَا عَشْرَ مَرَّاتٍ، بَنَى اللّٰهُ لَهُ قَصْرًا فِی الْجَنَّةِ ))
السلسلۃ الصحیحۃ: 589

ترجمہ:

’’جو شخص سورہ اخلاص مکمل دس مرتبہ پڑھے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک محل بنا دیتا ہے۔‘‘

اور جس نے اس سورت سے محبت کی، اس سے نبی ﷺ نے فرمایا تھا:

(( حُبُّکَ إِیَّاهَا أَدْخَلَکَ الْجَنَّةَ ))
صحیح البخاری: 774

ترجمہ:

’’اس سورت کی محبت نے تمہیں جنت میں داخل کر دیا۔‘‘

② ایک یا دو منٹ میں قرآن کا ایک صفحہ

ایک صفحہ (تقریباً 450 حروف) = کم از کم ساڑھے چار ہزار نیکیاں۔
اور اگر دو صفحے ہوں تو نیکیوں کا دریا بہہ جاتا ہے۔

③ دو منٹ میں سو مرتبہ: سبحان اللہ وبحمدہ

حدیث

(( مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللّٰهِ وَبِحَمْدِهِ فِی یَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ، حُطَّتْ عَنْهُ خَطَایَاهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ ))
صحیح البخاری: 6405

ترجمہ:

’’جو شخص دن میں سو مرتبہ ‘سبحان اللہ وبحمدہ’ پڑھ لے اس کے گناہ مٹا دیے جاتے ہیں خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر کیوں نہ ہوں۔‘‘

④ دو منٹ میں سو مرتبہ استغفار

صحابہ کرام فرماتے ہیں کہ ہم نبی ﷺ کو ایک مجلس میں سو مرتبہ یہ کہتے سنتے تھے:

دعا

(( رَبِّ اغْفِرْ لِی وَتُبْ عَلَیَّ إِنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الْغَفُورُ ))
السلسلۃ الصحیحۃ: 556

ترجمہ:

’’اے میرے رب! مجھے بخش دے، میری توبہ قبول فرما، بے شک تو ہی بہت توبہ قبول کرنے والا، بہت بخشنے والا ہے۔‘‘

⑤ دو منٹ میں سو مرتبہ: لا حول ولا قوۃ الا باللہ

یہ ذکر جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ مختصر مگر عظیم عمل۔

⑥ دو اڑھائی منٹ میں: سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم

حدیث

(( كَلِمَتَانِ حَبِیبَتَانِ إِلَی الرَّحْمٰنِ، خَفِیفَتَانِ عَلَی اللِّسَانِ، ثَقِیلَتَانِ فِی الْمِیزَانِ: سُبْحَانَ اللّٰهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللّٰهِ الْعَظِیم ))
صحیح البخاری: 7563

ترجمہ:

’’دو کلمے ایسے ہیں جو رحمان کو بہت محبوب، زبان پر بہت ہلکے اور میزان میں بہت بھاری ہیں:
سُبْحَانَ اللّٰهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللّٰهِ الْعَظِیم۔‘‘

⑦ ایک منٹ میں دس مرتبہ درود شریف

ایک بار درود بھیجنے پر:

❀ اللہ دس رحمتیں نازل کرتا ہے
❀ دس گناہ معاف کرتا ہے
❀ دس درجات بلند کرتا ہے

تو دس مرتبہ درود = سو رحمتیں، سو معافیاں، سو درجے!

انتظار کے انداز بدل دیں—زندگی بدل جائے گی

ہر وہ لمحہ جو ہم بے کاری میں گزار دیتے ہیں، وہ نیکیوں سے بھر سکتا ہے اگر:

◈ قرآن پڑھیں
◈ اذکار کریں
◈ درود شریف پڑھیں
◈ توبہ و استغفار کریں
◈ مختصر سورتیں پڑھیں
◈ دعائیں کریں

یہ سب اعمال نہ وقت لیتے ہیں اور نہ جگہ، مگر نیکیوں سے ترازو بھر دیتے ہیں۔

آخری دعا

اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِی أَوْقَاتِنَا، وَاجْعَلْهَا لَنَا لَا عَلَیْنَا، وَاجْعَلْهَا فِی طَاعَتِکَ، وَلَا تَجْعَلْهَا فِی مَعْصِیَتِکَ۔
آمین۔

نتیجہ

➤ وقت انسان کی زندگی کا سرمایہ ہے۔ یہ سونا چاندی سے زیادہ قیمتی ہے، کیونکہ مال دوبارہ مل سکتا ہے لیکن وقت کا ایک لمحہ بھی واپس نہیں آتا۔

➤ وقت تیزی سے گزرتا ہے—سال، مہینے، ہفتے لمحوں کی طرح گزر رہے ہیں۔ جو نیکی آج نہیں کرے گا، کل شاید موقع نہیں ملے گا۔

➤ ہر شخص سے قیامت کے دن اس کی عمر، جوانی، مال، علم اور عمل کے متعلق سوال ہوگا۔ اس دن کوئی بہانہ نہیں چلے گا۔

➤ موت کے وقت ہر انسان یہ خواہش کرے گا:
’’ربّ ارجعون—اے رب مجھے واپس بھیج دے کہ میں نیک اعمال کروں‘‘
مگر واپسی ناممکن ہوگی۔

➤ لہٰذا ضروری ہے کہ ہم:

◈ نمازوں کو وقت پر ادا کریں
◈ رات آرام، دن محنت کے لیے استعمال کریں
◈ موبائل و میڈیا کے فتنوں سے بچیں
◈ علمی و دینی کاموں کے لیے وقت نکالیں
◈ انتظار کے اوقات میں اذکار و تلاوت کریں
◈ نیک لوگوں کی صحبت اختیار کریں
◈ فضول محفلوں اور بے فائدہ مصروفیات کو ترک کریں

اور خاص طور پر:

اپنی جوانی، صحت اور فراغت کو نیکیوں میں لگائیں، اس سے پہلے کہ یہ نعمتیں چھن جائیں۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے:

اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِی أَوْقَاتِنَا، وَاجْعَلْهَا لَنَا وَلَا تَجْعَلْهَا عَلَیْنَا، وَارْزُقْنَا حُسْنَ اسْتِعْمَالِ الْوَقْتِ، وَحِفْظِ الْعُمُرِ، وَالْعَمَلَ الصَّالِحَ قَبْلَ الْمَمَاتِ۔
آمین۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے