وفات کے بعد اولیاء کی مدد: قرآنی اور شرعی وضاحت
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

بعض لوگ اولیاء اللہ کے بارے میں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ بعد از وفات ان کا تصرف بڑھ جاتا ہے، اس کا کیا حکم ہے؟

جواب:

یہ باطل عقیدہ ہے۔ وفات کے بعد اولیاء اللہ اپنے کام بھی نہیں آسکتے، تو دوسروں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ان میں مدد کرنے کی استطاعت اور قدرت نہیں۔ وہ زندگی میں جن امور پر طاقت رکھتے تھے، وفات کے بعد ان پر بھی دسترس نہیں رکھتے، جب ایسا ہے، تو وفات کے بعد ان کا تصرف کیسے بڑھ جاتا ہے؟ معلوم ہوا کہ یہ نظریہ بے دلیل اور گمراہ کن ہے۔
﴿وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَكُمْ وَلَا أَنْفُسَهُمْ يَنْصُرُونَ﴾
(الأعراف: 197 )
جنہیں تم خدا کے سوا پکارتے ہو، وہ تمہاری مدد کی طاقت نہیں رکھتے، نہ خود اپنی مدد پر قادر ہیں۔
❀ علامہ صنع اللہ حنفی رحمہ اللہ (1120ھ) فرماتے ہیں:
أما القول بالتصرف بعد الممات فهو أشنع، وأبدع من القول بالتصرف فى الحياة.
یہ کہنا کہ اولیا وفات کے بعد تصرف کرتے ہیں، یہ اس سے بھی زیادہ برا اور بدعت نظریہ ہے کہ اولیا اپنی زندگی میں تصرف کرتے ہیں۔
(سيف الله على من كذب على أولياء الله: 32)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے