وضو کے بعد کی دعاؤں کا مسنون طریقہ اور بدعات کی تردید

وضو کے بعد کی دعائیں

➊ شہادتین پڑھنے کی فضیلت

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(( اَشْہَدُ اَن لَّا إِلٰہَ اِلَّا ﷲُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ وَ اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ ))

’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔‘‘

تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں، کہ جس سے چاہے داخل ہو۔
📖 (مسلم، الطھارۃ، باب الذکر المستحب عقب الوضوء، ۴۳۲)

ابو داود کی روایت (الطھارۃ، حدیث ۰۷۱) میں ذکر ہے کہ یہ دعا آسمان کی طرف نظر اٹھا کر پڑھی جائے، مگر یہ روایت صحیح نہیں۔
اس روایت میں ابو عقیل کا چچا زاد بھائی مجہول راوی ہے، جو اس کی صحت کو مشکوک بناتا ہے۔

ترمذی کی روایت (۵۵) میں یہ دعا بھی آئی ہے:
اللّٰھم اجعلنی من التوابین۔۔۔
لیکن امام ترمذی نے خود اس روایت کو مضطرب قرار دیا ہے، جو کہ حدیث کی ایک ضعیف قسم ہے۔

➋ سبحانک اللھم دعا

(( سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ، اَشْہَدُ اَنَّ لَّا إِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ، اَسْتَغْفِرُکَ وَ اَتُوْبُ اِلَیْکَ ))

’’اے اللہ! تو ہر عیب سے پاک ہے اپنی تمام تر تعریفات کے ساتھ، میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے، میں تجھ سے بخشش مانگتا ہوں اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں۔‘‘
📖 (نسائی، عمل الیوم واللیلۃ)

اسے امام حاکم، حافظ ذہبی اور ابن حجر نے صحیح قرار دیا ہے۔
یہ دعا مجلس کے اختتام پر بھی پڑھی جاتی ہے۔

➌ وضو کی خود ساختہ دعائیں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے وضو کے شروع میں "بسم اللہ” اور آخر میں شہادتین پڑھنا ثابت ہے۔

لیکن آج کل بعض لوگ وضو کرتے وقت ہر عضو دھوتے ہوئے الگ الگ دعائیں پڑھتے ہیں، جیسا کہ عام نماز کی کتابوں میں پایا جاتا ہے۔

شرعی حیثیت:

یہ تمام مخصوص دعائیں نہ تو سنت نبوی سے ثابت ہیں، نہ ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل سے۔

اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر دین مکمل کر دیا، چنانچہ دین میں کسی بھی قسم کی کمی یا زیادتی کرنا کسی امتی کے لیے جائز نہیں۔

امام نووی رحمہ اللہ کا قول:
"ہر عضو کے لیے مخصوص اذکار کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی چیز ثابت نہیں ہے۔”

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1