وضو کے بعد جرابوں پر بغیر نیت مسح کرنے کا حکم
سوال:
ایک شخص نے وضو کے بعد حسبِ معمول جرابیں پہن لیں، اور اگلی نماز کے وقت ان جرابوں پر مسح کر کے نماز ادا کی۔ وہ یہ کہتا ہے کہ چونکہ میں نے وضو کی حالت میں جرابیں پہنی تھیں، اس لیے مسح کر لیا، حالانکہ اس نے مسح کی نیت نہیں کی تھی۔ کیا اس کا یہ مسح درست ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر جرابوں پر مسح کرتے وقت نیت نہ کی گئی ہو تو وہ مسح درست نہیں ہوگا، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا ارشادِ مبارک ہے:
«إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ»
(یقیناً اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے)
لہٰذا، اگر کسی نے جرابیں وضو کی حالت میں تو پہن لیں لیکن اُس وقت یا بعد میں مسح کرنے کی نیت نہیں کی، تو اس کا کیا گیا مسح شرعاً معتبر نہیں۔ البتہ اگر جرابیں پہنتے وقت نیت نہ کی گئی ہو، لیکن مسح کرتے وقت نیت کی گئی ہو، تو یہ مسح درست شمار ہوگا۔
جرابوں پر مسح اور احناف کا موقف
صاحبِ ہدایہ نے بیان کیا:
’’قَالَ صَاحِبُ الْہِدَایَۃِ : وَلاَ یَجُوْزُ الْمَسْحُ عَلَی الْجَورَبَیْنِ عِنْدَ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اﷲُ إِلاَّ أَنْ یَّکُوْنَ مُجَلَّدَیْنِ أَوْ مُنَعَّلَیْنِ ۔ وَقَالاَ : یَجُوْزُ إِذَا کَانَا ثَخِیْنَیْنِ لاَ یَشِفَّانِ ۔ ۱ہـ وَقَالَ : وَعَنْہُ أَنَّہُ رَجَعَ إِلَی قَوْلِہِمَا وَعَلَیْہِ الْفَتْوٰی‘‘۔
صاحبِ ہدایہ نے فرمایا کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک صرف اس صورت میں جرابوں پر مسح جائز ہے جب وہ مجلد (چمڑے کی تہہ والی) یا منعل (تلے والی) ہوں۔ جبکہ امام ابو یوسف اور امام محمد رحمہما اللہ نے فرمایا کہ اگر جرابیں موٹی ہوں اور باریک نہ ہوں کہ جن سے جلد نظر آئے، تو ان پر بھی مسح کرنا جائز ہے۔
صاحبِ ہدایہ نے مزید فرمایا کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے بعد میں اپنے ان دونوں شاگردوں (صاحبین) کے قول کی طرف رجوع کر لیا تھا، اور اسی پر فتویٰ بھی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
(مع فتح القدیر 138/1۔139)