وضو کے آغاز میں پوری بسم اللہ یا بسم اللہ والحمدللہ؟
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ صفحہ نمبر: 250

سوال

وضو شروع کرتے وقت پوری بسم اللہ پڑھنی چاہئے یا صرف بسم اللہ والحمدللہ؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(١) وضو کے آغاز میں بسم اللہ والحمدللہ پڑھنے کی دلیل

صحیح حدیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ وضو کی ابتدا میں بسم اللہ والحمدللہ پڑھنا چاہئے۔ جیسا کہ امام طبرانی رحمہ اللہ نے المعجم الصغير میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ:

((قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ياأباهريرة إذاتوضات فقل بسم الله والحمدلله فإن حفظتك لاتبرح مكتب لك الحسنات حتى نحدث من ذلك الوضوء))

’’اے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ! جب تم وضو کرو تو بسم اللہ والحمدللہ کہو، کیونکہ جو اللہ تعالیٰ کے نگران فرشتے تم پر مقرر ہیں، وہ تمہارے لئے نیکیاں لکھتے رہیں گے، یہاں تک کہ تم اس وضو سے محدث (بے وضو) نہ ہو جاؤ۔‘‘

علامہ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس کی سند حسن ہے۔ (مجمع الزوائد: ١/٢٠٢)

(٢) وضو کے دوران پڑھنے کی دعا

وضو کے دوران یہ دعا پڑھنی چاہئے:

((اللهم اغفرلى ذنبى ووسع لى فى دارى وبارك لى فى رزقى.))

اس دعا کو امام نسائی، امام حاکم اور دیگر محدثین نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب الأذكار میں اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔

البتہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے الأذكار میں اس کی تصحیح پر اعتراض کیا ہے، لیکن محققین کے نزدیک یہ اعتراض قابلِ اعتبار نہیں اور روایت مرفوع ثابت ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے