وضو کی فضیلت اور قیامت کے دن امت کی پہچان
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد1، كتاب العقائد، صفحہ213

سوال:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کی فضیلت و برکات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:

"میں قیامت کے روز اپنی امت کے لوگوں کو پہچان لوں گا۔”

کسی نے سوال کیا: "یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! یہ کیسے ممکن ہوگا، جب کہ وہاں ساری دنیا کے انسان جمع ہوں گے؟”

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"ایک پہچان یہ ہوگی کہ وضو کی وجہ سے میری امت کے چہرے اور ہاتھ جگمگا رہے ہوں گے۔”
(فتح الربانی، 2/35)

یہ روایت کیسی ہے؟

الجواب:

الحمدللہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!

➊ اس روایت کے مفہوم پر دو احادیث دلالت کرتی ہیں

(1) حدیث ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ:

"عن نُعيم المُجْـمِـر عن أبي هريرة رضي الله عنه…..الخ”

یہ حدیث بالکل صحیح ہے اور صحیح بخاری (حدیث: 136) اور صحیح مسلم (حدیث: 246، 34، 35) میں موجود ہے۔

(2) حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ:

"عن زر بن حبيش عن ابن مسعود رضي الله عنه…..الخ”

یہ حدیث سنن ابن ماجہ (حدیث: 284) میں موجود ہے اور "حسن لذاتہ” کے درجے میں ہے۔

➋ خلاصہ

یہ روایت اپنے مفہوم میں بالکل درست ہے، کیونکہ صحیح احادیث سے اس کی تائید ہوتی ہے۔

وضو کے اثرات کی وجہ سے قیامت کے دن امت محمدیہ ﷺ کے چہرے، ہاتھ اور پاؤں روشن ہوں گے، جس سے نبی کریم ﷺ اپنی امت کو پہچان لیں گے۔

(شہادت، اگست 2004ء)
واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1