وضو کا مسنون طریقہ صحیح احادیث کی روشنی میں
یہ اقتباس شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی کتاب مختصر صحیح نماز نبویﷺ تکبیر تحریم سے سلام تک سے ماخوذ ہے۔

1 : وضو کے شروع میں بسم الله پڑھیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
لا وضوء لمن لم يذكر اسم الله عليه
”جو شخص وضو کے شروع میں بسم الله نہیں پڑھتا اس کا وضو نہیں ہوتا۔“
(ابن ماجہ: 397 وسندہ حسن، والحاکم فی المستدرک 1/ 147)
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا: توضؤوا بسم الله ”وضو کرو: بسم الله .“
(النسائي: 1/ 6 ح 78 وسنده صحيح، وابن خزيمه فى صحيحه ار 4474 او ابن حبان فى صحيحه الاحسان: 6544/6510)
2 : وضو پاک پانی سے کریں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا﴾
(4-النساء:43) (5-المائدة:6)
”پس اگر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کر لو۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما گرم پانی سے وضو کرتے تھے۔
(مصنف ابن ابی شیبہ ار 25/352 وسندہ صحیح)
لہٰذا معلوم ہوا کہ گرم پانی سے بھی وضو کرنا جائز ہے۔
تنبیہ: نبیذ، شربت اور دودھ وغیرہ سے وضو کرنا جائز نہیں ہے۔
3 : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
لو لا أن أشق على أمتي أو على الناس لأمرتهم بالسواك مع كل صلاة
”اگر مجھے میری امت کے لوگوں کی مشقت کا ڈر نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔“
(البخاری: 887 ومسلم: 252)
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رات کو اٹھ کر مسواک کی اور وضو کیا۔
(مسلم: 256)
4 : پہلے اپنی دونوں ہتھیلیاں تین دفعہ دھوئیں۔
(البخاری: 159 ومسلم: 226)
مایمون تابعی رحمہ اللہ جب وضو کرتے تو اپنی انگوٹھی کو حرکت دیتے تھے۔
(مصنف ابن ابی شیبہ ار 39 ح 325 وسندہ صحیح)
استنجاء کے لیے جاتے ہوئے اذکار والی انگوٹھی کا اتارنا ثابت نہیں ہے، اس کے بارے میں مروی حدیث ابن جریج کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھیے سنن ابی داود (19) تققیقی۔
5 : پھر تین دفعہ کلی کریں اور ناک میں پانی ڈالیں۔
(البخاری: 159 ومسلم: 226)
بہتر یہی ہے کہ ایک ہی چلو سے کلی کریں اور ناک میں پانی ڈالیں جیسا کہ صحیح بخاری (191) و صحیح مسلم (235) سے ثابت ہے۔ تاہم اگر کلی علیحدہ اور ناک میں پانی علیحدہ ڈالیں تو بھی جائز ہے۔
دیکھیے (التاریخ الکبیر ابن ابی خیثمہ ص 588 ح 410 وسندہ حسن)
6 : پھر تین دفعہ اپنا چہرہ دھوئیں۔
(البخاری: 159 ومسلم: 226)
7 : پھر تین دفعہ اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں تک دھوئیں۔
(البخاری: 159 ومسلم: 226)
8 : پھر پورے سر کا مسح کریں۔
(البخاری: 159 ومسلم: 226)
اپنے دونوں ہاتھوں سے مسح کریں، سر کے شروع حصے سے ابتدا کر کے گردن کے پچھلے حصے تک لے جائیں اور وہاں سے واپس شروع والے حصے تک لے آئیں۔
(البخاری: 185 ومسلم: 235)
سر کا مسح ایک بار کریں۔
(ابو داود 111 وسندہ صحیح)
بعض روایتوں میں سر کے تین دفعہ مسح کا ذکر بھی آیا ہے۔ مثلاً دیکھیے سنن ابی داود: 10107 اوھو حدیث حسن۔
پھر دونوں کانوں کے اندر اور باہر کا ایک دفعہ مسح کریں۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب وضو کرتے تو شہادت والی دونوں انگلیاں اپنے کانوں میں ڈالتے اور ان کے ساتھ دونوں کانوں کے اندرونی حصوں کا مسح کرتے اور انگوٹھوں کے ساتھ باہر والے حصے پر مسح کرتے تھے۔
(مصنف ابن ابی شیبہ ار 18/73 وسندہ صحیح)
تنبیہ: سر اور کانوں کے مسح کے بعد، الٹے ہاتھوں کے ساتھ گردن کے مسح کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
9 : پھر اپنے دونوں پاؤں ٹخنوں تک تین تین بار دھوئیں۔
(البخاری: 159 ومسلم: 226)
10 : وضو کے دوران میں ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرنا چاہیے۔
(ابو داود: 142 وسندہ حسن الترمذی: 39 وقال: ھذا حدیث حسن غریب)
11 : داڑھی کا خلال بھی کرنا چاہیے۔
(الترمذی: 31 وقال: ھذا حدیث حسن صحیح اس کی سند حسن ہے۔)
تنبیہ: وضو کے بعد شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے مارنا بھی ثابت ہے۔ (سنن ابی داود: 66 اوھو حدیث حسن لذاتہ) یہ شک اور وسوسے کو زائل کرنے کا بہترین حل ہے۔ دیکھیے مصنف ابن ابی شیبہ (167/1)۔
12 : وضو کے بعد درج ذیل دعائیں پڑھیں:
«أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَٰهَ إِلَّا ٱللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ»
(مسلم: ار 234/17)
تنبیہ: سنن الترمذی (55) کی ضعیف روایت میں
«ٱللَّهُمَّ ٱجْعَلْنِي مِنَ ٱلتَّوَّابِينَ وَٱجْعَلْنِي مِنَ ٱلْمُتَطَهِّرِينَ»
کا اضافہ موجود ہے لیکن یہ سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے۔ ابو ادریس الخولانی اور ابو عثمان (سعید بن ہانی رمسنہ الفاروق لابن کثیر 1/ 11) دونوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کچھ بھی نہیں سنا۔ دیکھیے میری کتاب انوار الصحیفہ فی الاحادیث الضعیفہ (ت: 55)۔
وضو کے بعد آسمان کی طرف انگلی اٹھا کر اشارہ کرنے کا صحیح حدیث میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔ سنن ابی داود والی روایت (170) ابن عم زہرہ کے مجہول ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔
وضو کے دوران میں دعائیں پڑھنا ثابت نہیں ہے۔
«سُبْحَانَكَ ٱللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَٰهَ إِلَّا أَنْتَ ٱسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ»
13 : وضو کے بعض نواقض (وضو توڑنے والے عوامل) درج ذیل ہیں:
پیشاب، پاخانہ، نیند (سنن الترمذی: 3535، قال: حسن صحیح وھو حدیث حسن)
مذی (صحیح بخاری: 132 و صحیح مسلم: 303)
شرمگاہ کو ہاتھ لگانا (سنن ابی داود: 181 و محمد الترمذی: 82 اوھو حدیث صحیح)
اونٹ کا گوشت کھانا (صحیح مسلم: 360)۔
(السنن الكبرى الامام النسائی: 9909، وعمل الیوم واللیلہ: ج 80 وسندہ صحیح، اسے حاکم اور ذہبی نے صحیح کہا ہے۔) (مستدرک الحاکم: 2072564/1)
حافظ ابن حجر لکھتے ہیں: هذا حديث صحيح الإسناد (نتائج الافکار: 245/1)۔
تنبیہ: غسل جنابت کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے استنجاء کریں پھر (سر کے مسح اور پاؤں دھونے کے علاوہ) مسنون وضو کریں اور پھر سارے جسم پر اس طرح پانی بہائیں کہ کوئی جگہ خشک نہ رہ جائے اور آخر میں پاؤں دھو لیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1