وضو کا طریقہ
«عن حمران مولى عثمان أنه رأى عثمان بن عفان دعا بإناء فأفرغ على كفيه ثلاث مرار فغسلهما ثم ادخل يمينه فى الإناء فمضمض واستنثر ثم غسل وجهه ثلثا ويديه إلى المرفقين ثلاث مرار، ثم مسح برأسه ثم غسل رجليه ثلاث مرار إلى الكعبين .. إلخ»
حمران مولیٰ عثمان نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو (وضو کرتے ہوئے) دیکھا: آپ نے برتن منگوایا، پھر اپنی دونوں ہتھیلیوں پر تین دفعہ پانی بہایا اور ان کو دھویا، پھر اپنا دایاں ہاتھ برتن میں داخل کیا (تین دفعہ) کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا پھر تین دفعہ اپنا چہرہ دھویا، اور تین دفعہ (ہی) دونوں ہاتھ کہنیوں تک دھوئے پھر آپ نے سر کا مسح کیا، پھر تین دفعہ اپنے دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے … الخ
اور (پھر وضو کی) اس (کیفیت) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کیا۔ [صحیح البخاری: 27/1، 28 ح 159، صحیح مسلم: 119/1، 120 ح 226]
فوائد:
1۔ وضو کا یہ طریقہ افضل ہے، تاہم اعضا کا ایک ایک یا دو دو دفعہ دھونا بھی جائز ہے۔ [دیکھیے صحیح البخاری: 27/1 ح 158، 157]
2۔ وضو میں پورے سر کا مسح مشروع ہے، جیسا کہ درج بالا حدیث اور حدیث عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔ [صحیح البخاری: 1/32 ح 192]
بعض لوگوں کا یہ دعوی ہے کہ صرف چوتھائی سر کا مسح فرض ہے، یہ دعوی بلا دلیل ہے، عمامہ والی روایت عمامہ کے ساتھ ہی مختص ہے اس لیے منکرین مسح عمامہ کا اس سے استدلال صحیح نہیں ہے۔
3۔ وضو کے دوران میں کوئی دعا پڑھنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں ہے۔ امام نسائی کی کتاب عمل اليوم والليلة 80 کی ایک روایت ( «الکبری» للنسائی: 6/24 ح 9908) میں آیا ہے کہ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا آپ نے وضو کیا پس میں نے آپ کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا: «اللهم اغفر لي ذنبي ووسع لي فى داري وبارك لي فى رزقي»
اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور ابو مجلز نے ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے کچھ بھی نہیں سنا۔ دیکھیے نتائج الافکار فی تخریج احادیث الاذکار لابن حجر 263/1 «وقال: فى رواية أبى مجلز عن أبى موسى رضى الله عنه ففي سماعه من أبى موسى نظر» دوسرے یہ کہ اس کا تعلق وضو کے بعد سے ہے جیسا کہ مسند احمد 399/4 ح 19803 وغیرہ میں صراحت ہے۔