وضو میں اضافی اعمال اور ترتیب کی اہمیت
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

وضو سے متعلق احکام

➊ وضو شروع کرنے سے پہلے اعضاء کو دھونا

وضو کرنے سے پہلے ہاتھ، منہ اور پاؤں کو دھونا، اگر کسی خاص ضرورت کے تحت ہو تو یہ جائز ہے، لیکن اسے وضو کا لازمی حصہ سمجھنا درست نہیں ہے کیونکہ ایسا عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، جیسے کہ حضرت عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی، حضرت عبداللہ بن عباس اور حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہم نے وضو میں ترتیب کا ذکر کیا ہے، لہٰذا وضو کرتے وقت ترتیب کا لحاظ کرنا ضروری ہے۔

➋ اعضاء وضو کو زیادہ مرتبہ دھونا

وضو میں اعضاء کو تین سے زیادہ مرتبہ دھونا شرعی طور پر ممنوع اور گناہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں کے بارے میں فرمایا کہ: "انہوں نے برا کیا، زیادتی کی اور ظلم کیا۔” (سنن ابو داؤد، کتاب الطہارة، باب الوضوء ثلاثاً ثلاثًا)

➌ وضو میں وقت کی تحدید

وضو کی تکمیل کے لیے کسی خاص وقت کی پابندی، جیسے پندرہ یا بیس منٹ کی، شریعت میں کہیں موجود نہیں ہے۔ اس بات کی کوئی قید نہیں ہے کہ وضو کتنے وقت میں مکمل کیا جائے۔ البتہ، وضو کو احسن طریقے سے کرنے اور مکمل کرنے کی ترغیب احادیث میں موجود ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا میں تمہیں وہ عمل نہ بتاؤں جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹاتا ہے اور درجات بلند کرتا ہے؟” صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: "جی، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مشقت (مثلاً بیماری یا سردی) کے وقت مکمل اور احسن وضو کرنا، مسجدوں کی طرف کثرت سے جانا، اور نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا۔” (صحیح مسلم، کتاب الطہارة، باب فضل اسباغ الوضوء علی المکاره)

خلاصہ

➊ وضو شروع کرنے سے پہلے اعضاء کو دھونا ضروری نہیں، لیکن ضرورت کے تحت جائز ہے۔

➋ وضو میں ترتیب کا لحاظ کرنا لازمی ہے۔

➌ اعضاء وضو کو تین سے زیادہ مرتبہ دھونا ممنوع ہے۔

➍ وضو کا وقت مقرر نہیں، لیکن اسے اچھی طرح اور مکمل کرنا افضل ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے