وضو اور غسل کے بعد تولیہ استعمال کرنے کا حکم
ماخوذ: فتاوی علمیہ جلد1۔كتاب العقائد۔صفحہ217

سوال:

کیا وضو اور غسل کے بعد کپڑے (تولیہ وغیرہ) سے جسم پونچھنا جائز ہے؟
(ابوقتادہ، بستی بلوچاں فرد، ضلع سرگودھا)

الجواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وضو اور غسل کے بعد جسم پونچھنے کے حوالے سے مختلف روایات اور فقہی آراء موجود ہیں۔ ان روایات کی روشنی میں درج ذیل نکات اخذ کیے جا سکتے ہیں:

1. وضو کے بعد کپڑے یا تولیہ استعمال کرنے کا حکم

📖 حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، تو آپ نے اپنا اُونی جبہ پلٹ کر اس سے اپنا چہرہ پونچھ لیا۔”
(سنن ابن ماجہ: 468، 3564)

محدثین کی رائے:
محفوظ بن علقمہ کا سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں، اس لیے یہ روایت ضعیف ہے۔
اس کے باوجود حافظ بوصیری نے اس روایت کو صحیح اور شیخ البانی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔

📖 تابعین کے عمل سے وضو کے بعد پونچھنے کا جواز ثابت ہوتا ہے:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ وضو کے بعد رومال سے اپنا چہرہ پونچھ لیتے تھے۔
(الاوسط لابن المنذر 1/415، سند حسن)

حضرت بشیر بن ابی مسعود رضی اللہ عنہ بھی وضو کے بعد رومال سے جسم پونچھتے تھے۔
(الاوسط 1/416، سند صحیح)

تابعین کی رائے:
حسن بصری اور محمد بن سیرین وضو کے بعد کپڑے سے چہرہ پونچھنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔
(ابن ابی شیبہ 1/148، 149، حدیث 1579، سند صحیح)

امام احمد بن حنبل وضو کے بعد رومال کے استعمال کو جائز سمجھتے تھے۔
(مسائل ابی داود، ص 12)

مخالفت میں چند تابعین کی رائے:
عطاء بن ابی رباح وضو کے بعد رومال کے استعمال کو بدعت سمجھتے تھے۔
(ابن ابی شیبہ 1/150، حدیث 1596، سند صحیح)

ابراہیم نخعی اور سعید بن جبیر وضو کے بعد رومال کے استعمال کو مکروہ سمجھتے تھے۔
(ابن ابی شیبہ 1/150، حدیث 1595، سند صحیح)

نتیجہ:
وضو کے بعد کپڑے یا تولیہ سے جسم یا چہرہ پونچھنا جائز اور مباح ہے، اس میں کوئی گناہ نہیں۔
افضل یہ ہے کہ نہ پونچھا جائے، لیکن پونچھنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔

2. غسل کے بعد جسم پونچھنے کا حکم

📖 حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غسل کے بعد رومال لایا گیا، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں لیا اور اس کے ساتھ جسم نہیں پونچھا۔”
(صحیح البخاری: 259، 276، صحیح مسلم: 317، مختلف الفاظ کے ساتھ)

کیا اس حدیث سے غسل کے بعد جسم نہ پونچھنے کا حکم ثابت ہوتا ہے؟
امام ابن المنذر النیسابوری (متوفی 318ھ) فرماتے ہیں:
"یہ حدیث غسل کے بعد جسم پونچھنے کی ممانعت کو ثابت نہیں کرتی اور نہ اس کا وجوب ثابت کرتی ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں فرمایا۔ بعض اوقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی مباح عمل کو اس لیے چھوڑ دیتے تھے تاکہ امت پر لازم نہ ہو جائے۔”
(الاوسط 1/419)

امام احمد بن حنبل غسل کے بعد جسم پونچھنے کو جائز سمجھتے تھے۔
(مسائل ابی داود، ص 12)

نتیجہ:
غسل کے بعد جسم نہ پونچھنا افضل ہے، لیکن اگر کوئی جسم پونچھ لے تو یہ بھی جائز ہے۔
سردیوں میں جب بیماری کا خطرہ ہو تو جسم پونچھنا زیادہ بہتر ہے۔

3. خلاصہ اور حتمی فیصلہ

✔ وضو کے بعد کپڑے یا تولیہ سے چہرہ اور جسم پونچھنا جائز ہے، لیکن افضل یہ ہے کہ نہ پونچھا جائے۔
✔ غسل کے بعد جسم نہ پونچھنا افضل ہے، لیکن پونچھ لینا بھی جائز ہے، خاص طور پر سردیوں میں۔
✔ کچھ تابعین نے وضو یا غسل کے بعد جسم پونچھنے کو مکروہ سمجھا، مگر محدثین اور فقہاء نے اس کو جائز قرار دیا ہے۔
✔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کے بعد تولیہ استعمال نہیں کیا، لیکن اس کا مطلب ممانعت نہیں، بلکہ یہ ایک اختیاری عمل تھا۔

لہذا، وضو یا غسل کے بعد کپڑے یا تولیہ استعمال کرنا جائز ہے، اور اس میں کوئی گناہ نہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1