وضوء کے بعد 2 اعمال کی حقیقت – صحیح احادیث کی روشنی میں
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص، جلد 1، صفحہ 390

سوال

کیا وضوء کے بعد آسمان کی طرف دیکھنا اور انگلی اٹھانا مستحب عمل ہے؟ کیا اس بارے میں کوئی صحیح حدیث موجود ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وضوء کے بعد کی دعاؤں میں کلمہ تشہد:

"أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ”

کا پڑھنا احادیث سے ثابت ہے اور اس کی بہت بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔

جیسا کہ امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی صحیح مسلم میں اس روایت کو بیان کیا ہے کہ یہ دعا پڑھنے پر جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ صحیح مسلم

انگلی اٹھانے کا عمل:

وضوء کے بعد انگلی اٹھانے کا کوئی ثبوت صحیح احادیث میں موجود نہیں ہے۔

حدیث کی کسی معتبر کتاب میں وضوء کے بعد انگلی اٹھانے کی کوئی روایت موجود نہیں ہے۔

آسمان کی طرف نظر اٹھانے کا ذکر:

وضوء کے بعد آسمان کی طرف نظر اٹھانے کا ذکر بعض کتب احادیث میں آیا ہے:

ابو داؤد
مسند احمد (جلد 4، صفحات 150-151)
عمل الیوم واللیلہ از ابن السنی (صفحہ 29)
دارمی (جلد 1، صفحہ 182)
◈ امام ابن القیم رحمہ اللہ نے بھی اپنی کتاب زاد المعاد (جلد 2، صفحہ 21) میں اذکار وضوء کے تحت اس کا ذکر کیا ہے۔

منکر روایت کی وضاحت:

کتاب الحاوی (صفحہ 42) میں بھی اس حوالے سے ایک روایت آئی ہے، لیکن وہ منکر روایت ہے۔

اس روایت میں موجود راوی ابو عقیل کا چچازاد بھائی مجہول (نامعلوم) ہے۔

اس لیے وہ روایت قابل حجت نہیں ہے، جیسا کہ اس کی تفصیل پہلے بیان ہو چکی ہے۔

خلاصہ کلام:

وضوء کے بعد تشہد پڑھنا سنت ہے اور اس کی فضیلت صحیح حدیث سے ثابت ہے۔

آسمان کی طرف دیکھنے کا ذکر بعض کتابوں میں ہے، مگر ان میں سے بعض روایات ضعیف یا منکر ہیں۔

انگلی اٹھانا وضوء کے بعد ایک غیر ثابت شدہ عمل ہے، جو کہ کسی صحیح حدیث میں نہیں آیا۔

ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1