وضوء میں داڑھی کے نیچے چمڑا تر کرنا ضروری ہے؟
ماخوذ: احکام و مسائل، طہارت کے مسائل، جلد 1، صفحہ 81

وضوء میں داڑھی کے نیچے چمڑے کو تر کرنا ضروری ہے یا نہیں؟

سوال:

وضوء کے وقت جب داڑھی کو دھویا جاتا ہے، کیا اس وقت داڑھی کے نیچے کی جلد (چمڑا) بھی پانی سے تر کرنا ضروری ہے؟ اگر داڑھی کے کچھ بال گیلا ہونے سے رہ جائیں تو کیا وضوء مکمل ہو جاتا ہے؟ اس کا جواب حوالہ کے ساتھ دیں۔

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وضوء کے دوران داڑھی کے خلال کا حکم موجود ہے، لیکن داڑھی کو دھونا اور اس کے نیچے کی جلد کو مکمل طور پر پانی سے تر کرنا، میرے علم کے مطابق رسول اللہ ﷺ سے ثابت نہیں ہے۔

◈ وضوء میں اگر داڑھی کا خلال کر لیا جائے تو یہ کافی ہے۔
◈ خلال کے عمل میں یہ قدرتی بات ہے کہ داڑھی کے کچھ بال گیلے ہوں گے اور کچھ خشک رہ جائیں گے۔
◈ یہ انگلیوں کے خلال جیسا معاملہ نہیں ہے جس میں چمڑے (یعنی جلد) کو مکمل طور پر تر کرنا ضروری ہوتا ہے۔

لہٰذا، داڑھی کے نیچے چمڑے کو تر کرنا لازم نہیں، اور اگر خلال کر لیا جائے تو وضوء درست ہو جاتا ہے، چاہے کچھ بال خشک ہی کیوں نہ رہ جائیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے