وضوء میں داڑھی کے خلال کا طریقہ: تر ہاتھ یا نیا پانی؟
ماخوذ: احکام و مسائل، طہارت کے مسائل، جلد 1، صفحہ 80

وضوء میں داڑھی کے خلال کے لیے تر ہاتھ استعمال کرنے کا حکم

سوال:

وضوء کے دوران چہرہ تین مرتبہ دھونا ثابت ہے، اور داڑھی کے خلال کا بھی ذکر موجود ہے۔ اس سلسلے میں سوال یہ ہے کہ داڑھی کے خلال کے لیے وہی تر ہاتھ استعمال کیا جائے گا جس سے چہرہ دھویا گیا ہے، یا اس کے لیے چوتھی مرتبہ ہاتھ تر کر کے خلال کرنا جائز ہوگا؟ براہ کرم دلیل کے ساتھ وضاحت فرمائیں۔

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

داڑھی کے خلال کے سلسلے میں دونوں طریقے درست ہیں۔ انسان چاہے تو چہرہ دھوتے وقت کے تر ہاتھ سے داڑھی کا خلال کر لے، یا چاہے تو چوتھی مرتبہ ہاتھ کو تر کر کے داڑھی کا خلال کرے۔ دونوں طریقے سنت کے مطابق ہیں اور ان میں کوئی حرج نہیں۔

حدیث مبارکہ سے دلیل:

حدیث میں آتا ہے:


«أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِﷺ کَانَ إِذَا تَوَضَّأَ اَخَذَ کَفًّا مِنْ مَّائٍ فَأَدْخَلَ تَحْتَ حَنَکِہٖ فَخَلَّلَ بِہٖ لِحْیَتَہٗ وَقَالَ ہٰکَذَا اَمَرَنِیْ رَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ»

(ابوداود، کتاب الطہارة، باب تخلیل اللحیة؛ ترمذی، الطہارة، باب ما جاء فی تخلیل اللحیة)

ترجمہ:
"بے شک رسول اللہ ﷺ جب وضوء کرتے تو ایک چلو پانی لیتے، پھر اس کو اپنی ٹھوڑی کے نیچے داخل کرتے اور اس کے ساتھ اپنی داڑھی کا خلال کرتے۔ اور فرماتے: میرے رب نے مجھے اسی طرح حکم دیا ہے۔”

خلاصہ:

◈ داڑھی کے خلال کے لیے چہرہ دھونے والے ہاتھ سے خلال کرنا بھی جائز ہے۔
◈ چوتھی مرتبہ نیا پانی لے کر داڑھی کا خلال کرنا بھی جائز ہے۔
◈ دونوں صورتیں سنت سے ثابت ہیں، لہٰذا دونوں پر عمل کیا جا سکتا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے