وضوء میں انگلیوں کے خلال سے متعلق 8 ہدایات صحیح احادیث کی روشنی میں
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص، جلد 1، صفحہ 377

انگلیوں کے خلال کا حکم اور طریقہ

(سنت مطہرہ کی روشنی میں تفصیلی وضاحت)

حدیث کی روشنی میں خلال کا حکم

لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کی روایت:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"جب تو وضوء کرنے لگے تو مکمل کر اور انگلیوں کا خلال کر”۔(ترمذی 1/14، ابو داؤد 1/29، ابن ماجہ 1/75، حدیث نمبر 448)

ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"جب تم وضوء کرو تو ہاتھ پاؤں کی انگلیوں کا خلال کر لیا کرو”۔(ترمذی 1/41، ابن ماجہ 1/75)

مستور بن شداد رضی اللہ عنہ کی روایت:

وہ کہتے ہیں:

"میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ چھوٹی انگلی سے پاؤں کی انگلیوں کو ملا کر خلال کرتے تھے”۔(ترمذی 1/15، حدیث نمبر 40، ابن ماجہ حدیث نمبر 446)

خلال نہ کرنے پر وعید

طبرانی کی روایت:

علاء بن کثیر، مکحول، واثلہ کے واسطے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد:

"جس نے پانی کے ساتھ انگلیوں کا خلال نہیں کیا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کا خلال آگ سے کریں گے”۔(نصب الرایہ 1/26-27)

مصعب بن سعد کی روایت (ابن ابی شیبہ 1/11):

عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایک قوم کے پاس سے گزرے جو وضوء کر رہے تھے، آپ نے فرمایا:

"خلال کرو”۔

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت:

"آدمی کو اپنی انگلیوں کو خوب پانی پہچانا چاہیے، نہیں تو انہیں آگ پہنچائی جائے گی”۔

حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت:

"وضوء میں انگلیوں کا خلال کرو اس سے پہلے کہ آگ سے ان کا خلال کرایا جائے”۔

علماء کے اقوال

امام شوکانی رحمہ اللہ (نیل الاوطار 1/191):

"اس باب کی احادیث ہاتھ پاؤں کی انگلیوں کے خلال کی مشروعیت پر دلالت کرتی ہیں، یہ احادیث باہم تقویت پا کر وجوب ثابت کرنے کے قابل ہیں، خاص طور پر لقیط بن صبرہ کی حدیث”۔

سبل السلام (1/48):

"لقیط کی حدیث انگلیوں کے خلال کے وجوب کی دلیل ہے”۔

مبارکپوری رحمہ اللہ (تحفۃ الاحوذی 1/49):

"انہوں نے بھی خلال کے وجوب کو ترجیح دی ہے”۔

وجوب کی دلیل

  • ➊ احادیث میں خلال کے وجوب کی صراحت موجود ہے۔
  • ➋ یہ عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل سے ثابت ہے۔
  • ➌ اس میں کوئی فرق نہیں کہ پانی خود بخود انگلیوں کے درمیان پہنچتا ہے یا نہیں۔
  • ➍ نہ ہی ہاتھ یا پاؤں کی انگلیوں میں کوئی فرق رکھا گیا ہے۔
  • ➎ لہٰذا صرف پاؤں کی انگلیوں کو مخصوص کرنا یا پانی کے نہ پہنچنے کی شرط لگانا بلا دلیل ہے۔

خلال کا طریقہ

  • ➊ بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی سے پاؤں کی انگلیوں کا خلال شروع کیا جائے۔
  • ➋ سب سے نچلی انگلی سے شروع کیا جائے۔
  • ➌ اگرچہ احادیث میں بائیں ہاتھ سے خلال کرنے کی صراحت نہیں، تاہم علماء نے اس کا استدلال یوں کیا ہے کہ:
    • ◈ خلال بھی ازالہ نجاست کی قبیل سے ہے۔
    • ◈ ازالہ نجاست بائیں ہاتھ سے کرنا ثابت ہے، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے:
    • "آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بایاں ہاتھ قضائے حاجت اور ازالہ گندگی کے لیے تھا”۔ (یہ حدیث صحیح ہے)

ہاتھ کی انگلیوں کے خلال کا طریقہ

ہاتھ کی انگلیوں کا خلال جیسے چاہیں کیا جا سکتا ہے۔

اس سلسلے میں کوئی مخصوص طریقہ یا قید وارد نہیں۔

نتیجہ

  • ➊ انگلیوں کے خلال کا حکم وجوب پر دلالت کرتا ہے۔
  • ➋ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل سے اس کی تاکید ہوتی ہے۔
  • ➌ اس عمل کو ترک کرنے پر سخت وعید وارد ہوئی ہے۔
  • ➍ طریقہ سنت کے مطابق اختیار کرنا افضل و باعثِ ثواب ہے۔

واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1