وراثت کے 3 اسباب ، وضاحت کے ساتھ
یہ اقتباس مولانا ابو نعمان بشیر احمد کی کتاب اسلامی قانون وراثت سے ماخوذ ہے۔

سوال:

وراثت کے کتنے اسباب ہیں، ہر ایک کی مختصر وضاحت کیجیے؟

جواب:

اسباب وراثت تین ہیں جن میں سے کسی ایک کی وجہ سے وارث بنا جاتا ہے۔
نسبی قرابت: میت کے وہ ورثاء جو خونی رشتہ کی وجہ سے وارث بنتے ہیں، ان کا تعلق فروع (اولاد یا اولاد کی اولاد) سے ہو یا اصول (والدین یا والدین کے والدین) سے یا اطراف (بھائی یا ان کی اولاد) سے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ
(سورۃ النساء 4:33)
اور ہر ایک کے لیے ہم نے والدین اور قریبی رشتہ داروں کے چھوڑے ہوئے مال میں سے حقدار مقرر کیے ہیں۔
نکاح: عورت کے ساتھ صحیح نکاح ہو خواہ رخصتی و خلوت ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ
(سورۃ النساء 4:12)
اور تمہاری بیویوں کے ترکہ میں سے تمہارے لیے نصف ہے۔
ولاء: کوئی شخص غلام یا لونڈی کو آزاد کرے اور آزاد شدہ فوت ہو جائے اور اس کا کوئی نسبی وارث نہ ہو تو آزاد کرنے والا اس کا وارث ہوگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إنما الولاء لمن أعتق
یقیناً ولاء (وراثت کا حق) اس کے لیے ہے جس نے آزاد کیا۔
(صحیح البخاری، کتاب الزکوٰۃ، باب الصدقة علیٰ موالی أزواج النبی صلی اللہ علیہ وسلم، حدیث: 1493)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے