سوال
کیافرماتے ہیں علماءِ دین اس مسئلہ کے متعلق کہ محمد یعقوب فوت ہوگیا جس نے وارث چھوڑے: ایک بیوی، دو بیٹیاں، ایک بھتیجا اور ایک بہن۔ بتائیں کہ شریعتِ محمدی کے مطابق ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ میت کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے:
➊ کفن دفن کا خرچ میت کی جائیداد سے نکالا جائے۔
➋ اگر قرض باقی ہے تو اسے ادا کیا جائے۔
➌ اگر میت نے وصیت کی ہے تو کل مال کے ایک تہائی تک اس کو پورا کیا جائے۔
➍ اس کے بعد جو کچھ بچ جائے، وہ تمام مال (منقول یا غیر منقول) کو ایک روپیہ فرض کر کے وارثوں میں تقسیم ہوگا۔
تقسیمِ وراثت
میت: محمد یعقوب
کل ملکیت: 1 روپیہ
وارثوں کے حصے:
✿ بیوی: 2 آنے
✿ دو بیٹیاں: 10 آنے 8 پائیاں
✿ بہن: 3 آنے 4 پائیاں
✿ بھتیجا: محروم (حصہ نہیں پائے گا)
جدید اعشاریہ فیصد نظام میں تقسیم
✿ کل ملکیت: 100
✿ بیوی: 1/8 = 12.5%
✿ دو بیٹیاں: 2/3 = 66.66% (فی کس 33.33%)
✿ بہن (عصبہ مع الغیر): 20.84%
✿ بھتیجا: محروم
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب